زمین کے سب سے زیادہ بنجر اور خشک گوشے میں یکایک پھول ہی پھول کھل جائیں تو یہ ایک قابل دید مقام بن جاتا ہے۔ چلی کے صحرائے اٹاکاما میں یہ واقعہ کبھی پانچ سات سالوں میں اکا دکا بار ہو جایا کرتا تھا لیکن بڑھتی ہوئی بارشوں کے نئے معمولات کی وجہ سے اب دنیا کا خشک ترین صحرا ہر سال ہی گلابی، ارغوانی اور پیلے نارنجی رنگوں کے قدرتی پھولوں کی تزئین سے بھرے تختوں میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ آسٹرل بہار کا یہ عجیب رجحان پھولوں والا صحرا ( ڈیزیرٹو فلوریڈو) کہلاتا ہے۔
پھولوں کے ان تختوں کے رنگ روز بدلتے ہیں کیونکہ یہاں کی زمین میں قدرتی پھولوں کی قریبا دو سو سے زیادہ اقسام موجود ہیں۔ ایک رنگ و طرز کے پھول مرجھاتے ہیں تو کئی اور ان کی جگہ نئے سرے سے پھوٹ پڑتے ہیں۔ اسی لیے اسے ایک نیا قومی پارک بنا دینے کا خیال اچھا سمجھا گیا کیونکہ مناسب اصطلاحات اور کوئی مناسب ٹریل یا ٹریک نہ ہونے کی وجہ سے یہ خوبصورت نظارہ دیکھنے آنے والے بے شمار لوگ ان پھولوں ہی کو روندتے ہوئے گزر جاتے تھے۔ اگر تم اس قلیل مدّتی بہار سے ملنا چاہتے ہو تو وسطِ ستمبر سے نومبر کے وقت پر پہنچو۔
میں ان پھولوں کے صحرا میں کئی دن رکا ہوں۔ آج کتنے ہی شاعر اور پینٹر میری آنکھوں سے اس نظارے کو دیکھ رہے ہوں گے۔ کیونکہ کل انہوں نے مجھے ہمیشہ رہنے والی خوبصورتی کے عکس دیکھنے کے لیے اپنی آنکھیں عاریتا تھیں۔ کیا تمہیں نہیں لگتا اگر یہ لوگ اپنے اپنے لہجوں میں ہمیں زندگی کے حسن سے متعارف نہ کراتے تو ہم ایک دوسرے کے سامنے بنا گفتگو کیے گنگ بیٹھے ہوتے اور ہمارے دل اندر ہی اندر تمام انکہی داستانوں سے بھرے پھٹ جاتے ۔
نجانے پھولوں اور یادوں کا آپس میں کیا تعلق ہے۔ خوبصورتی جب روح اور دماغ کو بیدار کرتی ہے تو ہم یکدم کہیں بہت دور آباد گھروں کی کیاریوں کے سامنے پہنچ جاتے ہیں جہاں ناسٹلجیا کی گھاس اگی ہوئی ہے۔ جہاں کی خوشبوئیں جسم میں بہت گہری دفن ہیں مگر پل پھر میں ہمارا اندر معطر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ پھولوں والے صحرا میں روز نئے کھلتے رنگ چاہتے ہیں کہ میں نظارے میں مبتلا رہوں۔ دیکھوں وہ ابھی کیا ہیں اور انتظار کروں کہ وہ کیا ہو سکتے ہیں۔ اپنی ایک روزہ زندگی کا سفر۔ شبنم کی نرمی میں جاگنے، سورج کی تپش میں رنگ پکڑنے سے ہوا کی تندی پر خاک ہونے تک کا پورا سفر وہ مجھ سے بانٹنا چاہتے ہیں شائد بے کنار غم اور بے شمار خوشی ہمیشہ ہی کسی اپنے کی تلاش میں رہتی ہے۔
۔۔۔۔
ہچ ہائیکر کی کہانی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں