04 دسمبر 2024
عمران سیریز۔ ناول ۲۰۲۴
12 نومبر 2024
کُھل کر کھیل۔ کرکٹ ماڈل
30 اکتوبر 2024
نوجوانوں کے سوالات 2
08 اکتوبر 2024
افغانی بلی اور باقی سب
22 اگست 2024
عزم پاکستان سیل۔ ففٹی پرسنٹ آف
02 اگست 2024
ایل سی ڈی
29 جولائی 2024
life -
18 جولائی 2024
thirty two pictures
16 جولائی 2024
ادھیڑ بن
02 جولائی 2024
پچانوے فیصد عورتیں؟
ذاتی طور پر مجھے لفظ جاہل پسند ہے۔ جیسے یہ کسی کا پیار کا نام ہو۔ یا پھر اس میں ایک وعدہ چھپا ہو کہ اس اعتراف کے بعد سیکھنا ہمارے لیے آسان ہو جائے گا۔ ہمارے روزمرہ میں اس لفظ کا استعمال کسی کی لاعلمی کےتناظرمیں کیاجاتاہے۔ ہم ہروقت کسی نہ کسی شےسےلاعلم ہوسکتےہیں اورعلم کی مقدار اتنی زیاده ہے ہے کہ اچھے خاصے لوگ بھی خود کو علم کے بحر بیکراں کے کنارے محض چند سنگریزوں سے کھیلتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ کہتے ہیں ہر وه جو سمجھتا ہے وه سب کچھ جانتا ہے وه کچھ نہیں جانتا۔ کیونکہ اپنی لاعلمی کی حد سے واقفیت ہی اصل میں ہمارے مزید جاننے اور سیکھنے کا آغاز ہوتا ہے۔ یعنی ہم سب تھوڑے بہت جاہل ہیں؟
19 جون 2024
بچپن
شائد انہیں پتہ ہے اتفاقات کائیناتی وعدے ہیں
نہ دیومالائی قصے مرادیں پوری ہونے کا کوئی اشارہ
پھر بھی خواہشیں ہوا میں پھونک کر
ہر ایک شے کو گواہ کرنے سے چوکتے نہیں ہیں
ایک آس ایک اور آس کی گود میں روانہ کرکے پرسکوں ہیں۔
17 جون 2024
لمحہ
04 مئی 2024
خواب
چلو کہانی لکھیں۔
خواب اور خود فراموشی کے بیچ۔ نیند کی دہلیز پر
دیکھو۔ خیالوں کی روشنائی کیسے میرے ہاتھ دھندلا گئی ہے
28 اپریل 2024
انسان کا بچہ
جب کوئی لڑکی پوچھتی ہے کیا ہم صرف بچے پیدا کرنے کے لیے دنیا میں آئے ہیں تو سمجھ آتا ہے کہ یہ سوال معاشرتی ناانصافی کی ایسی زمین میں بوئے گئے انسانی احتجاج کے بیجوں سے پھوٹا ہے جس میں بچہ پیدا کرنا کسی نہ کسی طرح ایک کم تر درجے کاکام سمجھا گیا تھا۔ پھر نیم پختہ سماجی فلسفے ااس کو پانی دیتے ہیں یہاں تک کہ اکیسویں صدی کے باشعور خود آگاہ دماغ کا سوال بھی یہی ہوتا ہے آخر میں ہی کیوں؟؟۔۔ یہ عورت دماغ اپنی بے تاب تخلیقی توانائی سے چور۔ یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ اسے اور اس کی ہم جنسوں کو کس بنیاد پر پیدا ہوتے ہی باقی آدھی آبادی سے کم تر قرار دے دیا گیا ہے۔
26 اپریل 2024
random
24 اپریل 2024
spring
17 اپریل 2024
05 اپریل 2024
04 اپریل 2024
03 اپریل 2024
02 اپریل 2024
مصروفیت
دل میرے جسم کی خود کو گھسیٹ رکھنے کی خواہش
کے ایندھن کی ناکافی مقدار سے مطمعن نہیں تھا
01 اپریل 2024
نکاح کے مسائل (مکمل ڈرامہ)
تم سمجھ نہیں رہے ہو فواد۔
شاہد ۔۔ میرا نام شاہد ہے۔
ہاں ۔ لیکن ہم ابھی تک سیٹ پر ہی ہیں۔ اور ہم نے دن کے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے یہاں صرف کیے ہیں۔ مجھے تو تم اب شاہد سے زیادہ فواد لگنے لگے ہو۔
اچھا۔ اچھا ٹھیک ہے۔ لیکن پروفیشن اور پرسنل کو ایسے مکس نہیں کرنا چاہیے ۔ بندہ کنفیوز ہوتا ہے۔
تم جو بھی کہو۔ میں تمہیں بتا رہی ہوں نکاح والی قسط کے بعد سب کچھ بدل چکا ہے۔
میں اس فضولیات کو نہیں مانتا۔
25 مارچ 2024
کنگ ڈم آف اسلامی جمہوریہ پاکستان
پشتینی حکمران اپنے اپنے تخت سے شاہانہ اندازوں میں اسمبلیوں میں اترتے ہیں ۔ اپنی مقبولیت معقولیت اور مسابقت کے مشق شدہ عاجزانہ اور دوستانہ اعترافات اور مخالفین کو متواضع تعاون کی یقین دہانیاں کراتے ہیں۔ لیکن زیادہ دیر نہیں لگے کی کہ ان کے کھوکھلے لفظوں کی حقیقت ان کے اقدامات سے واضح ہو جائے گی ۔ پھر وہ مسائل کے ان انباروں کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش بھی کرتے ہیں جن کو لوگ کئی دہائیوں سے اپنی جان پر سہتے آ رہے ہیں۔ اس پپٹ شو پر دیکھنے والے کو نہ ہنسی آتی ہے نہ رونا ۔ غصہ آتا ہے لیکن غاصبوں پر نہیں۔ بلکہ ان پر جو جانتے بوجھتے ان کو شیرے میں ڈبو کر بیچتے ہیں۔
28 فروری 2024
کیا چیونٹی حلال ہے؟
14 فروری 2024
love defined
I can buy myself flowers
10 فروری 2024
08 فروری 2024
چیونٹی اور جھینگر
اس کہانی میں چیونٹی جھینگر سے کہتی ہے مورکھ کچھ آگے آنے والے سرد دنوں کا سوچ۔ یہ موسم یہ بہار یہ حسن سدا نہیں رہنے والا۔ اس نے اپنی مثال دی کہ کیسے وہ مسلسل اپنے اور اپنی قوم کے مستقبل کے لیے خوراک ذخیرہ کررہی ہے۔ کیسے ہمہ وقت کام میں مصروف رہتی ہے۔ کیا کسی نے کبھی کسی چیونٹی کو لمحہ بھر سے زیادہ رکا ہوا دیکھا ہے سوائے اس کے کہ وہ مر چکی ہو؟۔ اور اس صورت میں بھی وہ باقیوں کے سر پر مسلسل سفر میں ہوتی ہے۔ نہ وہ ٹہرتی ہے۔ نہ اپنے مقصد سے ادھر ادھر ہوتی ہے۔
07 فروری 2024
مائی آل سیزن مسلم ایپ
29 جنوری 2024
random
08 جنوری 2024
04 جنوری 2024
تصحیحٍٍ
03 جنوری 2024
تو پھر کیا فیصلہ ہوا؟
باندھیں خود کو تختوں سے ۔سانس روکیں
کوزوں میں پھر سے ڈوب جائیں
یا جل بجھیں کچھ راکھ سے۔ بہ جائیں سمندر میں