04 دسمبر 2024

عمران سیریز۔ ناول ۲۰۲۴

لمبی  بیضوی میز کے گرد وہ سب افراد مکمل خاموشی سے بیٹھے تھے۔ ان میں سے کوئی بھی پہلے بات شروع کرنے کی خواہش نہیں رکھتا تھا۔ ایک مقتدرہ نے انہیں مختلف عوامی شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے طور پر بلایا تھا۔ ان میں ٹی وی ہوسٹ اور سوشل میڈیا کے ماہرین بھی شامل تھے۔ رپورٹر اور پروفیسر بھی۔ سائنس اور اقتصادیات سے تعلق رکھنے والے نمایاں نام بھی۔ سیکرٹ سروس کے پرانے ممبر بھی عوامی حیثیت سے ان میں موجود تھے۔ خیال تھا کہ کچھ سمجھ بوجھ والے لوگ اکھٹے ہو کر بیٹھیں گے تو شائد پاکیشیا میں ہونے والے حالیہ واقعات کی روشنی میں عوامی بے چینی کی صورتحال سے پیدا ہونے والے چند اہم سوالات کے جواب ڈھونڈنے میں آسانی ہو۔ 

12 نومبر 2024

کُھل کر کھیل۔ کرکٹ ماڈل



سب سے پہلے مجھے گوگل نے مبارکباد دی۔ آتش بازی یہ سطور لکھنے تک بدستور جاری ہے۔( پاکستان کرکٹ سرچ کریں۔) حیرت مجھے بھی ہوئی لیکن پھر اسی نے بتایا بائیس سال بعد یہ خاص موقع آیا ہے۔لیکن ابھی ٹیکنیکل تفصیلات میں جانے کا وقت نہیں ہے۔ بس یہ سمجھیں کہ ایک آدھ تمغہ،ٹرافی پر تو حق بنتا ہے ہمارا بھی۔ لیکن یہاں ہم عام فین کے طور پر اس میچ اور جیت کا جائزہ نہیں لے رہے۔ بلکہ دیے گئے حالات میں ہم کرکٹ سے کچھ ایسے سبق اخذ کرنا چاہتے ہیں جن سے ہمیں تاریخ کے اس نازک موڑ پر اپنے لوگوں کی بہتری، ملک کے امن اور قوم کی تنظیم کے لیے مدد مل سکے۔ یہاں ہم کرکٹ بورڈ، سپر لیگ وغیرہ میں کچھ وسیع تر مفاہیم اور عمیق دانش کی تلاش میں ہیں۔ 

30 اکتوبر 2024

نوجوانوں کے سوالات 2

سوال ہے کہ ”اگر ہم خود میں اعلی اخلاقی محاسن کو پاچکے ہیں تو ہمیں طے شدہ اصولوں کے ایک مجلّے کی کیا ضرورت ہے جو کوئی اخلاقی ضابطہ ہم پر لاگو کرے۔ ہماری طرح دوسرے تمام بھی خود فیصلہ کرکے اچھے انسان بن سکتے ہیں (جیسے اگناسٹک)۔“ سوال کو مذہب سے الگ کرکے، محض اخلاقی بنیاد پر زیادہ آسان شکل میں دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ یہاں ہم نے بڑی سادگی سے اپنے ذاتی معیار کو اچھائی کے حتمی معیار متعین کرلیا ہے۔ ہم اس ذاتی معیار کا اکتساب اپنی تعلیم و تربیت، خاندان اور گردونواح سے کرتے ہیں۔ اور سمجھنے لگتے ہیں کہ میرا اور آپ کا ایک اچھے انسان۔ (اچھی اولاد، اچھے طالبعلم، اچھے دوست وغیرہ) کا تصور بالکل ایک سا ہے ۔ ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ جو اصول میں نے ایک اچھے انسان کے طور پر خود پر لاگو کیے ہیں وہی آپ بھی خود پر لاگو کر لیں۔ جو حقوق میں نے اپنے لیے پسند کیے ہیں آپ بھی انہی سے اتفاق کریں۔ یہ ذاتی اخلاقیات کے فکری مغالطہ کی کا ایک دلچسپ پہلو ہے۔ یعنی ہم کسی مشترکہ اخلاقی ضابطے کو اضافی سمجھ کر ہدایت کا مآخذ (اپنے) دماغ کو قرار دیتے ہیں اور پھر اس ہدایت کو مشترکہ قدر سمجھ لیتے ہیں۔ 

08 اکتوبر 2024

افغانی بلی اور باقی سب



اینڈی: لیکن اگر میں خود ہی یہ نہیں چاہتی۔ مطلب اگر میں ایسے نہیں جینا چاہتی جیسے تم جیتی ہو 
تمسخر مت کرو اینڈریا۔ ہر ایک یہی چاہتا ہے۔ ہر ایک ”ہم“ بننا چاہتا ہے۔ 

مرانڈا پرسٹلی۔ دا ڈیول ویرز پراڈا 


اقوام متحدہ کی سائڈ لائن پر میریل اسٹریپ نے اپنی تقریر سے فلسطین میں ہوتے انسانی حقوق کی پامالی کی طرف دنیا کی نظر مبذول کرانے میں بڑی کامیابی حاصل کی۔ قریبا تمام بڑے خبر رساں اداروں نے اس کاوش کو سراہا۔ اس تقریر میں اخلاقی قوانین کے بدلتے معیار پر سوال اٹھایا گیا۔ یعنی کیسے آج ایک بلی اپنے چہرے پر سورج کو محسوس کر سکتی ہے اور ایک گلہری کا پیچھا کر سکتی ہے۔ ایک گلہری جو پارک جا پاتی ہے اور ایک پرندہ جو گا سکتا ہے۔ لیکن ایک فلسطینی بچہ ۔۔ اوہ نہیں۔ فلسطینی بچے نہیں افغانی بچیاں۔ اور عورتیں۔ 

22 اگست 2024

عزم پاکستان سیل۔ ففٹی پرسنٹ آف

image


ہر اہم چھٹی کے اگلے دن یہاں کے سٹورز میں اس موقع کے موسمی سٹاک پر سیل لگ جاتی ہے۔ جہاں ایک طرف لوگوں کو یہ چیزیں کم قیمت پر میسر آجاتی ہیں وہیں دوکانوں کو پرانا مال سال بھر سنبھالنا نہیں پڑتا۔ نیز اگلے ایونٹ کے مال کے لیے جگہ بن جاتی ہے۔ لیکن عزم پاکستان سیل تو یوم آزادی سے ہفتہ پہلے ہی لگ گئی تھی۔ ویسے بھی بعد از یوم ہرے رنگ کے کپڑے کوئی کیوں خریدے گا؟ دوکانوں میں سیل لگنے کی چند دوسری وجوہات میں امیج ری برانڈنگ، نامقبول مصنوعات کی نکاسی، یا پھر رسد اور کھپت کا توازن بہتر کرنا بھی شامل ہیں۔ 

02 اگست 2024

ایل سی ڈی


ھیلتھ سائکولوجی کے زمرے میں کی گئی ہارورڈ بزنس سکول کی ایک رینڈم فیلڈ سٹڈی میں پایا گیا کہ لوگ اپنی جسمانی صحت سے متعلقہ صحتمندانہ رویوں میں لیسٹ کومن ڈینومینیٹر(مخفف ”ایل سی ڈی“) کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ یعنی زیادہ فعال رکن کے برعکس ایک کم فعال ساتھی ان کے رویوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔ اس سٹڈی میں ایک بڑی کارپوریشن میں لوگوں کے ورک ڈیسک کے ساتھ منسلک واک سٹیشن متعارف کرائے گئے تاکہ وہ چلتے پھرتے کام کرتے، کال وغیرہ سنتے، ضروری جسمانی ورزش کرسکیں۔ 

29 جولائی 2024

life -

life - a random conversation

What's the difference though, in that we break our hearts by living together or going away? This finding, meeting, loving, leaving, life is not just that.. it is a long, centuries-old, Constant.. no matter how we flow, we flow. Are you getting what I'm saying


18 جولائی 2024

thirty two pictures



That’s what they recommend
For an active listing
Thirty two pictures are all it needs
To tell you what this house could be
Emptier rooms are better
So you can picture yourself here
Instead of me
It needs to give you a hint about the future 
But no history

16 جولائی 2024

ادھیڑ بن

یوں جیسے ہمارے وجود کی بنت کا 
ایک سرا کہیں پھنس گیا تھا 
جس کو اپنی اپنی جانب ہم نے بہت دیر کھینچا 
ممکن یہ ایک ہی دھاگہ دو سروں سے بُنا ہوا ہو 
سرا چھڑانے کی کشمکش میں 
ہم دونوں مسلسل اُدھڑ رہے ہوں


02 جولائی 2024

پچانوے فیصد عورتیں؟

ذاتی طور پر مجھے لفظ جاہل پسند ہے۔ جیسے یہ کسی کا پیار کا نام ہو۔ یا پھر اس میں ایک وعدہ چھپا ہو کہ اس اعتراف کے بعد سیکھنا ہمارے لیے آسان ہو جائے گا۔ ہمارے روزمرہ میں اس لفظ کا استعمال کسی کی لاعلمی کےتناظرمیں کیاجاتاہے۔ ہم ہروقت کسی نہ کسی شےسےلاعلم ہوسکتےہیں اورعلم کی مقدار اتنی زیاده ہے ہے کہ اچھے خاصے لوگ بھی خود کو علم کے بحر بیکراں کے کنارے محض چند سنگریزوں سے کھیلتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ کہتے ہیں ہر وه جو سمجھتا ہے وه سب کچھ جانتا ہے وه کچھ نہیں جانتا۔ کیونکہ اپنی لاعلمی کی حد سے واقفیت ہی اصل میں ہمارے مزید جاننے اور سیکھنے کا آغاز ہوتا ہے۔ یعنی ہم سب تھوڑے بہت جاہل ہیں؟

19 جون 2024

بچپن

بچوں کی طرح آنکھیں میچ کر دعائیں کرنا بھی فن ہے
شائد انہیں پتہ ہے اتفاقات کائیناتی وعدے ہیں
نہ دیومالائی قصے مرادیں پوری ہونے کا کوئی اشارہ
پھر بھی خواہشیں ہوا میں پھونک کر
ہر ایک شے کو گواہ کرنے سے چوکتے نہیں ہیں
ایک آس ایک اور آس کی گود میں روانہ کرکے پرسکوں ہیں۔



17 جون 2024

لمحہ

اپنی پرفارمنس کےدوران فنکار پر ایسا لمحہ آتا ہے جب ہر بیرونی شے سے اسکا رابطہ کچھ دیر کے لیے منقطع ہوجاتا ہے۔ وہ کہاں موجود ہے۔ کون اس کو سن یا دیکھ رہا ہے۔ اس کے فن کا لوگوں پر کیا اثر بن رہا ہے یہ سب باتیں ، اس کے اردگرد کا ماحول اس کی نظر سے محو ہوجاتا ہے صرف وہ ہوتا ہے اور اس کی پرفارمنس۔

04 مئی 2024

خواب

چلو کہانی لکھیں۔ 

خواب اور خود فراموشی کے بیچ۔ نیند کی دہلیز پر

دیکھو۔ خیالوں کی روشنائی کیسے میرے ہاتھ دھندلا گئی ہے


28 اپریل 2024

انسان کا بچہ

 جب کوئی لڑکی پوچھتی ہے کیا ہم صرف بچے پیدا کرنے کے لیے دنیا میں آئے ہیں تو سمجھ آتا ہے کہ یہ سوال معاشرتی ناانصافی کی ایسی زمین میں بوئے گئے انسانی احتجاج کے بیجوں سے پھوٹا ہے جس میں بچہ پیدا کرنا کسی نہ کسی طرح ایک کم تر درجے کاکام سمجھا گیا تھا۔ پھر نیم پختہ سماجی فلسفے ااس کو پانی دیتے ہیں یہاں تک کہ اکیسویں صدی کے باشعور خود آگاہ دماغ کا سوال بھی یہی ہوتا ہے آخر میں ہی کیوں؟؟۔۔ یہ عورت دماغ اپنی بے تاب تخلیقی توانائی سے چور۔ یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ اسے اور اس کی ہم جنسوں کو کس  بنیاد پر  پیدا ہوتے ہی باقی آدھی آبادی سے کم تر قرار  دے دیا گیا ہے۔

26 اپریل 2024

random



love at first sight


It might be on the day

I was leaving you forever 

at the train station I never went to

24 اپریل 2024

spring


Last year, no, the year before that 

we planted Lavender and peonies 

and Chrysanthemum, some Perennials too 

Plants with strange names, Unfamiliar scents 

All thrive in partial to full sun 

I don't know what that really means 

I lack a green thumb

05 اپریل 2024

04 اپریل 2024

تلاش

ویراں صحرا میں نہ جانےکس جگہ پہ

سبز شاخیں بوئی تھیں اس نے

02 اپریل 2024

مصروفیت

میرے وجود میں آج بھی ایک مصروف دن تھا
میری بصیرت کا فل پینل انٹرویو تھا
دل میرے جسم کی خود کو گھسیٹ رکھنے کی خواہش
کے ایندھن کی ناکافی مقدار سے مطمعن نہیں تھا

01 اپریل 2024

halfnote

Don’t wake up
in the middle of the Conversation
Even when you are in hurry

نکاح کے مسائل (مکمل ڈرامہ)

 تم سمجھ نہیں رہے ہو فواد۔


شاہد ۔۔ میرا نام شاہد ہے۔


ہاں ۔ لیکن ہم ابھی تک سیٹ پر ہی ہیں۔ اور ہم نے دن کے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے یہاں صرف کیے ہیں۔ مجھے تو تم  اب شاہد سے زیادہ فواد لگنے لگے ہو۔


اچھا۔ اچھا ٹھیک ہے۔ لیکن پروفیشن اور پرسنل کو ایسے مکس نہیں کرنا چاہیے ۔ بندہ کنفیوز ہوتا ہے۔


تم جو بھی کہو۔ میں تمہیں بتا رہی ہوں نکاح والی قسط کے بعد سب کچھ بدل چکا ہے۔


میں اس فضولیات کو نہیں مانتا۔

25 مارچ 2024

کنگ ڈم آف اسلامی جمہوریہ پاکستان

پشتینی حکمران اپنے اپنے تخت سے شاہانہ اندازوں میں اسمبلیوں میں اترتے ہیں ۔ اپنی مقبولیت معقولیت اور مسابقت کے مشق شدہ عاجزانہ اور دوستانہ اعترافات اور مخالفین کو متواضع تعاون کی یقین دہانیاں کراتے ہیں۔ لیکن زیادہ دیر نہیں لگے کی کہ ان کے کھوکھلے لفظوں کی حقیقت ان کے اقدامات سے واضح ہو جائے گی ۔ پھر وہ مسائل کے ان انباروں کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش بھی کرتے ہیں جن کو لوگ کئی دہائیوں سے اپنی جان پر سہتے آ رہے ہیں۔ اس پپٹ شو پر دیکھنے والے کو نہ ہنسی آتی ہے نہ رونا ۔ غصہ آتا ہے لیکن غاصبوں پر نہیں۔ بلکہ ان پر جو جانتے بوجھتے ان کو شیرے میں ڈبو کر بیچتے ہیں۔

28 فروری 2024

کیا چیونٹی حلال ہے؟


میں نے تو صرف یہ ہی پوچھا تھا کہ کیا چیونٹی حلال ہے۔ یار لوگ بے قابو ہوگئے۔


کیا واقعی ؟۔ 


ارے بھئی مجھےکیا معلوم۔ ان کے پاؤں دیکھ کر ہی کچھ معلوم ہو سکتا ہے۔ لیکن بات نکلی تو پھر بہت دور نکل گئی۔ 
۔
کسی نےپوچھا۔ کیا ووٹ دینا حلال ہے ؟۔ 

14 فروری 2024

love defined

I was thinking of writing 
to pay my respect to the creator
of Valentine's craze, new ideas deserve credit
a love letter then, but I get stuck
what is love again

I can buy myself flowers

winter blues are sledging down in the snow 
someone picked all the grief from hearts 
to paint a big umbrella in the sky 
look at the bright, cloudless day

08 فروری 2024

چیونٹی اور جھینگر

اس کہانی میں چیونٹی جھینگر سے کہتی ہے مورکھ کچھ آگے آنے والے سرد دنوں کا سوچ۔ یہ موسم یہ بہار یہ حسن سدا نہیں رہنے والا۔ اس نے اپنی مثال دی کہ کیسے وہ مسلسل اپنے اور اپنی قوم کے مستقبل کے لیے خوراک ذخیرہ کررہی ہے۔ کیسے ہمہ وقت کام میں مصروف رہتی ہے۔ کیا کسی نے کبھی کسی چیونٹی کو لمحہ بھر سے زیادہ رکا ہوا دیکھا ہے سوائے اس کے کہ وہ مر چکی ہو؟۔ اور اس صورت میں بھی وہ باقیوں کے سر پر مسلسل سفر میں ہوتی ہے۔ نہ وہ ٹہرتی ہے۔ نہ اپنے مقصد سے ادھر ادھر ہوتی ہے۔ 


07 فروری 2024

مائی آل سیزن مسلم ایپ


ایپ، تمام واقعات اور کردار فرضی ہیں] 
مسئلہ ان آنٹی کا ہے جن کا نہ صرف حافظہ بلا کا ہے بلکہ انتظامی امور میں بھی وہ سب سے بہتر ہیں۔ ان کی حلوہ پوری محلے میں سب سے پہلے بانٹنے کو نکل آتی ہے۔ موقع کے حساب سے تمام محافل کے وعوت نامے بھی بروقت لوگوں کو واٹس ایپ ہو جاتے ہیں۔ ختم میں ستائیسواں اور اٹھائیسواں آپ کے بولنے سے بھی پہلے خود بڑھ کر لے لیتی ہیں۔ دوسری خاتون کو ان بدعتوں سے شدید سے چڑ ہے۔ وہ اپنے دین اور دنیا کو داؤ پر لگانے کے لیے بالکل تیار نہیں ہوتیں۔ ان بٹی ہوئی سوغاتوں کو ہاتھ نہیں لگاتیں محافل میں شرکت سے گریز کرتی ہیں۔ختم کے دو پارے بھی آپ انہیں اسائن نہیں کر سکتے۔ 

29 جنوری 2024

04 جنوری 2024

تصحیحٍٍ

زندگی کی کتاب پروف ریڈ کرو تو
معلوم ہوتا ہے ہم اب تک کچھ لفظوں سے 
لا علم رہے ہیں
کچھ غلطیاں قابل تصحيح نہیں ہیں

03 جنوری 2024

تو پھر کیا فیصلہ ہوا؟

باندھیں خود کو تختوں سے ۔سانس روکیں 

  کوزوں میں پھر سے ڈوب جائیں

یا جل بجھیں کچھ راکھ سے۔ بہ جائیں سمندر میں


02 جنوری 2024

خود حفاظتی

جنوبی دریچوں سے چاندنی 
ادھ کھلے بلائینڈز کی سیڑھیاں اتر کر 
خاموشی سے فرش پر بیٹھ جاتی ہے 


01 جنوری 2024

یپی نیو ائیر


عموما لوگ نئے سال کا آغاز وغیرہ دعاؤں، نیک تمناؤں سے کرتے ہیں۔ اچھی نیت کسی بھی کام کے آغاز کا ایک اچھا طریقہ ہے۔ ہمارے ہاں لیکن کچھ لوگ اب ہیپی نیو ائیر کہتے ہوئے ڈبل مائینڈڈ ہوجاتے ہیں ایک طرف اس مبارکباد کی کوئی منطقی توجیح انہیں سمجھ نہیں آتی۔ پھر دوسری طرف انہیں خلش ہوتی ہے کہ ہجری سال کیا کہے گا ۔ جس کے آغاز کا علم تو نو محرم کو ہی ہوتا ہے اوریہ سال کونسا چل رہا ہے وہ تو چیک کرکے بھی پانچ سات منٹ تک ہی یاد رہتا ہے۔ مگر فکر مت کریں اس کلچرل لمبو میں آپ تنہا نہیں ہیں ۔