01 اپریل 2024

نکاح کے مسائل (مکمل ڈرامہ)

 تم سمجھ نہیں رہے ہو فواد۔


شاہد ۔۔ میرا نام شاہد ہے۔


ہاں ۔ لیکن ہم ابھی تک سیٹ پر ہی ہیں۔ اور ہم نے دن کے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے یہاں صرف کیے ہیں۔ مجھے تو تم  اب شاہد سے زیادہ فواد لگنے لگے ہو۔


اچھا۔ اچھا ٹھیک ہے۔ لیکن پروفیشن اور پرسنل کو ایسے مکس نہیں کرنا چاہیے ۔ بندہ کنفیوز ہوتا ہے۔


تم جو بھی کہو۔ میں تمہیں بتا رہی ہوں نکاح والی قسط کے بعد سب کچھ بدل چکا ہے۔


میں اس فضولیات کو نہیں مانتا۔


نہیں مانتا؟  کیا مطلب ہے تمہارا۔۔ ہم نے پورے پاکستان کے سامنے اپنے رشتے کو قبول کیا تھا۔ اسی تین دیواروں والے بیڈ روم میں تم نے مجھ سے جنم جنم کے وعدے کیے تھے۔ اور مجھے منہ دکھائی کے تحفے تھمائے تھے ۔ جو آپس کی بات ہے کچھ اچھی کوالٹی کے نہیں تھے۔ مگر خیر کوئی بات نہیں۔ اب ہم ساتھ ہیں تو ان باتوں کی ایسی کوئی اہمیت نہیں رہی۔ صحیح ہے نا فواد


فواد نہیں شاہد ۔۔۔ اور نہیں شبانہ یہ صحیح نہیں ہے۔ پورا پاکستان وہاں نہیں تھا۔ ہم نے ایک سٹوڈیو میں بارہ ٹیک میں ایک سین  شوٹ کیا تھا۔ تم بار بار اپنی دو لائنیں بھول جاتی تھی۔ تمہاری ٹیم ہر پانچ منٹ کے بعد تمہارا میک اپ ٹھیک کر رہی تھی۔  میں اپنے کپڑوں سے تنگ تھا۔شیروانی کا دبکا میری سکن کو اریٹیٹ کر رہا تھا۔ اگلے دو دن تک میں اس پر ایلوویرا ملتا رہا تھا۔


تم جان بوجھ کر بات سمجھ نہیں رہے ہو


اس میں نہ سمجھنے والی کی کیا بات ہے شبانہ۔ یہ بات سرے سے ہی نامعقول معلوم ہوتی ہے


تم نے اصل میں کبھی سپیشل ٹرانسمیشن نہیں دیکھی۔ اس لیے ایسے کہ رہے ہو۔ تمام مسائل اتنے اچھے طریقے سے سمجھاتے ہیں۔ بس اتنا سمجھ لو کہ ہم ہی اب ایک دوسرے کے جیون ساتھی ہیں۔ 


یار کیا جہالت ہے یہ سب؟ میں تمہیں ایک روشن خیال اداکارہ خیال کرتا تھا


تمہیں یاد ہے میں نے ڈرامے میں کیا کہا تھا۔۔عورت نکاح اور شادی کے مسئلوں کے بارے میں کبھی زیادہ روشن خیال نہیں ہوتی فواد اور تمہیں تو سمجھنا چاہیے یہ سب۔ 


ہاں اور یہ ڈرامہ نہیں ہماری زندگیاں ہیں۔


دیکھو اگر ہم سیٹ پر میاں بیوی کی ہیں تو گھر میں بھی شوہر بیوی ہی ہیں ۔ بلکہ اب تو تمہیں میرے سارے حقوق کے بارے میں سوچنا چاہیے۔۔ 


اوہ میرے خدا۔ میں کس مشکل میں پھنس گیا ہوں


سین ریڈی شاہد صاحب شبانہ میم ۔ آجائیں ۔ عید کا سین ری ٹیک کر لیں


میں اس بارے میں تم سے سیریس بات کرنا چاہتی ہوں فواد۔ آج شام کو ملتے


میں اس بارے میں کچھ نہیں سننا چاہتا۔ شام کو میں بزی ہوں


تمہیں پتہ ہے میں نے مولانا صاحب سے بعد میں بھی کال کی تھی نکاح کے مسئلہ سمجھنے کے لیے۔ وہ کہ رہے تھے ہوگیا تو بس ہوگیا۔ اب شوہر کا فرض ہوتا


کون سے مولانا صاحب تھے بتانا ذرا میں خود بات کرتا ہوں


۔۔

سین ٹو


مولانا صاحب۔ جی میں شاہد بول رہا ہوں ۔ یہ کیا سرکس شروع کیا جناب آپ نے؟


یہی ڈراموں میں نکاح والا ڈرامہ


نہیں نہیں۔ میرا مطلب ہے


او مولانا صاحب آرام سے حضور ۔ 


اچھا۔ ایسی بات ہے۔ 


(اوئے پتہ کرو کدر رہتے ہیں یہ مولوی صاب؟ ہاں اچھا۔ چلو فر گاڑی بھیجو ذرا ۔ گارڈ بھی بھیج دینا دو)


اچھا اچھا میں سمجھا ۔


 ہاں جی یہ مذاق والی بات نہیں بالکل۔


 فقہی مسائل؟ جی جی لیکن وہ


نہیں مجھے بتایا تھا اس نے آپ نے تفصیل سے سمجھایا اس کو 


اچھا مولانا صاحب یہ گاڑی آتی ہوگی باہر۔ حضور ادھر تشریف لائیں گھر پر۔ پھر بات ہوتی ہے


ہاں جی بالکل ابھی آ جائیں۔ نہیں بہتر ہے ابھی آجائیں



۔۔

سین تھری



آئیں آئیں حضور ۔۔ اوئے بندوقیں سائیڈ پر کرو مولانا صاحب کو ہراس کر رہے ہو۔


گھر۔۔ ہاں جی بس کرم ہے۔ اچھی گزر بسر ہوتی۔ ہے روزی روٹی جہاں سے مل جائے۔


ہیں۔ نہیں شغل تو جی لوگوں کا ہوتا ہے۔ ہماری تو مزدوری ہے۔ دیہاڑی ہے۔


بس جس کا جہاں موقع لگے۔


لیکن سر یہ بہت زیادتی کی آُپ نے ۔ ڈراموں کے نکاح پر فتوی دے دیا۔ آپ اگر وہاں ہوتے تو دیکھتے ۔ نکاح والے مولوی صاحب کا تو سین بھی الگ وقت پہ تھا۔ ہم تینوں تو ایک سین میں ایک ساتھ بھی نہیں بیٹھے۔ ساری سین مکس انگ تو بعد میں ہوتی ہے۔


جی جی میں سمجھتا ہوں ۔ نکاح اور شادی سیریس مسئلہ ہے۔ لیکن ایک سوال تو میرا بھی ہے۔ آپ نے یہ سب ڈراموں میں الاؤ ہی کیوں کیا۔ روگا کیوں نہیں۔ اگر یہ اتنا سیریس مسئلہ تھا۔


ہاں نہیں صحیح ہے آپ سے کون پوچھتا ہے۔۔ 

ابھی کس نے پوچھا تھا ویسے؟ میں نے تو نہٰں پوچھا۔


ہاں نہیں ہر طرح کے کالر ہوتے ہیں ٹرانسمیشن پر۔ کوئی پوچھ ہی لے گا تو حق چھپانا مشکل ہو جاتا ہے۔


بالکل بالکل درست۔ بجا فرمایا۔ بجا فرمایا


لیکن حضور میں اپنی کولیگ۔  میرا مطلب ہے شبانہ سے شادی نہیں کرنا چاہتا میں کسی اور میں دل چسپی رکھتا ہوں۔ 


نہیں ہو کیسے گئی جناب۔ شادی ہو نہیں گئی تھی ہماری۔

 

قبول؟؟ ہاں۔ قبول ہے تو کہا تھا۔ تین دفعہ۔

 لیکن وہ تو ڈرامے میں تھا۔


شرعی حقوق کی ادائیگی؟ کیا ہوگیا ہے سر آپکو۔ میں نہیں مانتا ایسی بے تکی بات۔ اور میری منگیتر کیا کہے گی؟


ہاں نہیں چار تو ٹھیک ہے لیکن  یہ شادی ایسے کیسے ہوسکتی ہے۔ میرا دماغ اس کو۔


نہیں میں اپنی مرضی کو فوقیت نہیں دے رہا۔ نہیں ۔ استغفراللہ ۔ اللہ کے احکامات کو بدلنے والا میں کون ہوتا ہوں۔ نہیں۔ نہیں بالکل نہیں۔ لیکن۔


افوہ۔۔ کوئی حل نکالیں مولانا صاحب آپ سرکار ہیں۔ کچھ کریں حضور ۔ شبانہ بالکل نہیں سمجھ رہی ۔ معلوم نہیں اس کے سر پر کیا بھوت چڑھ گیا ہے۔ اور ابھی تو اس کو منگیتر کا نہیں معلوم ۔ ورنہ تو ۔۔ کچھ کریں حضور ۔ مائی باپ۔  کوئی وظیفہ۔ کوئی تدبیر۔ بس اس کا دل بھی نہ ٹوٹے اور ہمارا رشتہ بھی ختم ہو جائے اور میں ہنسی خوشی اپنی زندگی گزار سکوں۔ اس مصیبت سے نکل آؤں۔ آپ کو ضرور خوش کردیں گے سرکار۔ مدد کی اشد ضرورت ہے۔ 


تین طلاقیں۔ مدت رجوع۔ بچہ ۔ نہیں سیریز تو اس سے پہلے ختم ہو جائے گی سرکار۔ کچھ اور سوچیں 



جی جی بالکل میں سمجھ گیا۔


۔۔


سین فور



آہا ۔۔ آئیے حضور۔ میں نے کہا معلوم نہٰیں مولانا صاحب نے دیکھا نہیں دیکھا یہ سب۔۔تو ساتھ مل کر دیکھتے ہیں۔


جی جی باکل سارا مسئلہ حل ہوگیا۔


جی دیکھیں میرا مرنے کا سین کیا جاندار اداکاری کی ہے میں نے۔


جی جنازہ بھی بالکل اصلی پڑھوایا۔ انہیں بتا دیا تھا شرعی مسئلہ ہےْ۔ میں تو میری موت کے ساتھ ہی نامحرم ہوگیا تھا اس کے لیے۔ نکاح ختم۔


جی جی وہ عدت میں ہے اب۔ اس کو بتایا مولودی صاحب نے کہ شوہر کے مرنے کے بعد گھر میں بند رہنا ہے چار ماہ دس دن تک۔ تو وہ ابروڈ چلی گئی ہے چھٹیاں منانے۔


جی جی ۔شبانہ کی اداکاری بھی بہت رئیل تھی۔ رونے کے لیے پوری بوتل گلیسرین استعمال کی۔

لاحول کیوں پڑھ رہے ہیں حضور؟


نہیں نہیں۔ غیر مرد نہیں ہیں جس سے گلے لگی ہے وہ۔ ڈرامے میں اس کے والد ہیں۔ اس کی والدہ سے نکاح کیا ہے انہوں نے۔ اور اس کے بھائی لوگ۔ سب محرم ہیں۔


اچھا ویسے اب ہم دوسرے ڈراموں میں تو ایک ساتھ کام کر سکتے ہیں نا؟ اور اگر ایک ڈرامے میں موت ہوگئی یا طلاق دے دی تو دوسرے ڈرامے میں۔۔


نہیں سوال تو اور بھی بہت ہیں۔۔ لیکن آپ آرام سے کھانا کھائیں۔ میں ٹی وی پہ کال لگانے کی کوشش کرتا ہوں۔

۔۔

(پیش ہے نکاح کے مسئلہ کا مکمل ڈرامہ۔ شاہد، فواد، شبانہ اور مولانا اور مولوی صاحب  فرضی ہیں۔ اور وجود نہیں رکھتے۔تمام واقعات بھی فرضی ہیں ۔صرف نکاح اصلی ہے )

۔۔


کوئی تبصرے نہیں: