ہوتا ہےشب و روز تماشا میرے آگے
چلو کہانی لکھیں۔
خواب اور خود فراموشی کے بیچ۔ نیند کی دہلیز پر
دیکھو۔ خیالوں کی روشنائی کیسے میرے ہاتھ دھندلا گئی ہے
ایک تبصرہ شائع کریں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں