سوچیں گدھ بن گئی ہیں
اس جہاں فانی سے گزر چکے لمحوں کی
نہ دفنائی ہوئی لاشوں پر دائروں میں منڈلاتی رہتی ہیں
گزری باتوں کا مردہ وجود بھنبھوڑتی، نوچتی رہتی ہیں مسلسل
مقدور بھر سیری کے پرلے درجے تک پرشکم ہوکر
سوچیں۔ پھر اگلتی ہیں۔ جلدی میں نگلے لقمے۔
کریدتی ہیں ادھ کھائے لمحے۔
شائد کوئی پہلو اوجھل رہ گیا ہو۔
کھاتی ہیں دوباره ۔ سہ بارہ
پاس بیٹھے زندہ لمحے بے خطر گزر رہے تھے
مگر اب بہت جھرجھرا کر
وہ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں اپنی موت کے بعد کا منظر۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں