محبت میں یوں تو بس دو ہی موسم ہوتے ہیں
ایک طویل ہجر اور انتظار کا موسم
ایک مختصر سا وصال کا موسم
تیسرا کوئی موسم محبت کے کیلنڈر میں نہیں ہوتا
جیسے مکمل سردی آنے سے کچھ پہلے اوڑھے گئے دوشالے
نئے موسم کے اشارے ہوں
ہجر و وصل سے ذرا پہلے یا کچھ بعد
جیسے کسی دیوانے کی بے ربط باتیں ہوں
بے زار اضطرابی لمحے ماہیّ بے آب کی مانند تڑپتے ہیں
اندھی پرواز کرتے ہیں
دیکھو شائد چاند چھو آئیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں