یہ نظمیں آئینہ نہیں ہیں
کہ ان میں ہمارے جذبوں کے رخساروں پر بکھرے
رنگوں کے عکس نکھریں
نہ ٹہرا ہوا پانی کہ گہرائی میں جھانکیں تو ہمارے ہی چہرے
اک تابندہ جھلملاہٹ کی لو میں لرز رہے ہوں
مگر شائد آسمان سے ٹوٹ کر گرتے ستارے
مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں
دریچوں میں جگنو
رافعہ خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں