ایک دیہاڑی دار مزدور کی طرح
دس بیس اینٹیں ٹوکرے میں بھر بھر
ان مختصر مکانوں کی تعمیر میں
تمام دن بسر کرکے گھر واپسی کے راستے پر
تمہارے اظہار کے آئینہ خانوں میں
توانگر محبت کو بے فکر لفظوں ۔
صد رنگ خیالوں سے کھیلتا دیکھ کر
مجھے اپنی بنائی کوٹھریوں میں رہنے والے
مکینوں کی مفلس بے چارگی پر ترس آجاتا ہے۔