"تم نے دل کو دیکھا ہے
اٹھا کر دائیں ہاتھ کو
جب وہ قسم کھاتا ہے
کوئی کانٹا من کی نرمی کو کبھی بھی چھو نہ پائے گا
خواہ وہ ٹوٹ کر اندر سال ہا سال چبھتا ہو
ہر ٹوٹا کنارا چاک پر ایسی نرمی سے ڈھالے گا
کوئی نہ دیکھ پائے گا رفو کا ایک ٹانکا بھی
محبت کی قسم
دل کا ہر کونہ ہمیشہ مسکرائے گا۔"
اٹھا کر دائیں ہاتھ کو
جب وہ قسم کھاتا ہے
کوئی کانٹا من کی نرمی کو کبھی بھی چھو نہ پائے گا
خواہ وہ ٹوٹ کر اندر سال ہا سال چبھتا ہو
ہر ٹوٹا کنارا چاک پر ایسی نرمی سے ڈھالے گا
کوئی نہ دیکھ پائے گا رفو کا ایک ٹانکا بھی
محبت کی قسم
دل کا ہر کونہ ہمیشہ مسکرائے گا۔"
۔
مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں
دریچوں میں جگنو
رافعہ خان
5 تبصرے:
رافعہ۔۔۔ سوائے اس کے کچھ اور نہیں کہا جا سکتا کہ "بہترین"۔۔۔ اور "بہت ہی عمدہ"۔۔۔
سوائے اس کے کچھ اور نہیں کہا جا سکتا کہ "بہترین"۔۔۔ اور "بہت ہی عمدہ"۔۔۔
پھر تم نے دل کو دیکھا ہے
جب وہ مات کھاتا ہے
قسمیں ٹوڑ دیتا ہے
اس کے اکڑے ہوئے تن پر
کچھ اجڑے ہوئے موسم
سیاہ ٹوٹے ہوئے کانٹے
پھر اکثر بین کرتے ہی
بہت بہت بہت ہی خوب
اکثر نہیں ہمیشہ ہی بین کرتے ہیں
معمولی سی کوشش سے نظم کو بحر میں لایا جاسکتا ہے۔ آپ کوشش کریں۔ نظم کو بحر ہزج میں آسانی سے ڈھالا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر
جو تم نے دل کو دیکھا ہے
اٹھا کر اپنے ہاتھوں میں
وہ جب قسمیں اٹھاتا ہے
کوئی کانٹا ترے دل کو کبھی بھی چھو نہ پائے گا
ہر اک ٹوٹا کنارا چاک پر نرمی سے ڈھالے گا
کوئی نہ دیکھ پائے گا رفو کا ایک ٹانکا بھی
محبت کی قسم
دل کا ہر اک کونہ ہمیشہ مسکرائے گا
دل اور محبت کے متعلق جب بھی غور کيا ۔ عام طور پر دل تٹوٹتے اور محبت دھوکہ بنتے نظر آئی
ایک تبصرہ شائع کریں