27 جولائی 2011

سامنے صرف راستہ ہے

اب خواہ چہرے پہ اپنا شناخت نامہ رکھ کر
پاؤں کے چکر سے رستہ ناپو
خواہ سیاہ راتوں میں روپہلے تصور آنکھوں میں چھپا کر
جذبوں کے سفر پر نکلو
چلتے رہو ۔ ۔ 

اب خواہ محبتوں کا اولین بہار لمحہ جیو جو قوس ِ قزح
کے ہزار لمحوں سے حسیں تر ہے
کائینات کے ہونے کا یقیں بن گیا ہے
خواہ کاغذوں پر چھپے بارشوں کے سارے وقفوں
گرتے پتوں۔ خزاؤں کے نقاب کے ابھرے تار گنتے رہو
چلتے رہو ۔ ۔ 

مکمل نظم کے لیے کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک دیکھیں۔

__________

سچ ادھورا ہے ابھی

رافعہ خان


2 تبصرے:

عمران اقبال کہا...

بہت زبردست۔۔۔۔

رافعہ خان کہا...

شکریہ۔