09 نومبر 2022

غالب اور اقبال

ایک مفكر درحقیقت فلسفہ اور زبان دونوں کے ذریعے خیال کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرتا ہےزبان ہمارے لیے ان ایوانوں کی کنجیاں مہیا کرتی ہے جو ابھی ہم پر آشکار نہیں ہوئے۔ اور فلسفی خیال کے ان مقامات پر رکنے کے لیے مکان تعمیر کرتے ہیں جہاں ابھی آباد کارہی نہیں ہوئی۔

05 ستمبر 2022

جون ایلیا ۔۔ حالت حال کے سبب

 

حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی
شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی

تیرے وصال کے لیے اپنے کمال کے لیے
حالت دل کہ تھی خراب اور خراب کی گئی

اس کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ
عمر گزار دیجیے عمر گزار دی گئی

ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک
بات نہیں کہی گئی بات نہیں سنی گئی

بعد بھی تیرے جان جاں دل میں رہا عجب سماں
یاد رہی تری یہاں پھر تری یاد بھی گئی

اس کے بدن کو دی نمود ہم نے سخن میں اور پھر
اس کے بدن کے واسطے ایک قبا بھی سی گئی

کہنی ہے مجھ کو ایک بات آپ سے یعنی آپ سے
آپ کے شہر وصل میں لذت ہجر بھی گئی

صحن خیال یار میں کی نہ بسر شب فراق
جب سے وہ چاندنا گیا جب سے وہ چاندنی گئی
 
 

19 اگست 2022

لفظ ۔ ۔ ۔ ۔ موسیقی۔۔ لفظ

چڑھتا سورج ہے اپنا پاکستان

راحت فتح علی خان


منزل کی تقدیروں جیسے

خوابوں کی تصویروں جیسے

ہیں چاہت کی تحریروں جیسے

یہ پاکستانی بھی دل ہیں ایسے

دھڑکن دھڑکن گونچ رہی ہے اپنے وطن کے نام

چڑھتا سورج ہے اپنا پاکستان

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستان کی شان

چڑھتا سورج ہے اپنا پاکستان

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستان کی شان

 رکھ لے آنکھوں میں اپنے خواب جوان

چڑھتا سورج ہے اپنا پاکستان

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستان کی شان

 

10 جولائی 2022

راہ زن، راہ براور راہ نمائی


ہم نے پہلے بھی بتایا تھا خانہ جنگی والا انقلاب ہمیں اچھا نہیں لگتا لیکن چیرمین کی سادگی سے دنیا کو ہمیشہ بہت امیدیں رہی ہیں۔ اور ہے بھی ایسا ہی۔ آدھی رات کو کوئی ایک ڈائری اٹھا کر اکیلا چلا آئے تو کسی بھی سادہ لوح کا دل دکھ جاتا ہے۔ پھر موسم، مسافت اور موسیقی کے اپنے اثرات ہوتے ہیں۔ ہجوم کا ہیجان بتدریج زور پکڑتا ہے۔ پھر عقل والوں کو غیر محسوس طریقے سے پس منظر کر دیا جاتا ہے۔۔ پیش منظر میں کچھ اور چلا دیا جاتا ہے۔۔


05 مئی 2022

”ہے دعا یاد مگر حرفِ دعا یاد نہیں”


آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی
ہم جنہیں رسم دعا یاد نہیں
ہم جنہیں سوز محبت کے سوا
کوئی بت کوئی خدا یاد نہیں