19 فروری 2014

فروزن رین


ہر سال یہاں ایک دن ایسا ہوتا ہے جب بہت شدید برف باری اور پھر فروزن رین کے بعد انتہائی ٹھنڈ کے باوجود بہت شدید دھوپ نکلتی ہے ۔ جس میں ہر منجمد سطح چمکیلے کانچ کی بنی ہوئی آرائش لگتی ہے۔ اور کبھی تیز ہوا میں بلوریں درخت روشنی کو اتنے زاویوں سے منعکس کرتے ہیں کہ دیکھتے جانے کو دل چاہتا ہے۔ 

پچاس فوٹو لینے کے بعد میں نے تھک کر کہتی ہوں۔۔ "ویسی نہیں بن رہی جیسے میری آنکھ اس کو دیکھ رہی ہے"۔۔ تو میری بچی اپنے نو دریافت شدہ فہم و ادراک سے کہتی ہے۔ "کیونکہ ہماری آنکھ کا کیمرے کی آنکھ سے کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے"۔  
۔"ہو بھی سکتا ہے لیکن ابھی دوسرا کیمرا اٹھا کر لانے کو جی نہین چاہ رہا۔۔" میں نےخودکلامی کرتی ہوں
۔"اگر بہتر ہو بھی جائے تو کوئی دوسرا اس کو ایسے نہیں دیکھ سکتا جیسے ہم یہاں دیکھ رہے ہیں۔۔ کیونکہ ہم یہاں موجود ہیں۔۔وہ بس ایک تصویر ہوگی، یہ ایک مکمل احساس ہے ۔ مجھے اس لیے معلوم ہے کہ میں کوشش کر چکی ہوں۔" وہ مزید حقیقت پسند ہونے کی کوشش کرتی ہے
میں مسکرا کر اسے دیکھتی ہوں اور اس کی ہاں میں ہاں ملاتی ہوں۔۔ "ہاں یہ ایک احساس ہے"۔۔ میں کچھ اور کہنے کی کوشش کرتی ہوں۔ ناکام سی ہو کر احساس کو اپنے اندر ہمیشہ کے لیے محفوظ کرنے کی کوشش کرتی ہوں، ناکام ہو کر دس اور فوٹو لیتی ہوں۔ ناکام ہو کرکچھ اور سوچنے کی کوشش کرتی ہوں تو ایک بے موقع شعر یاد آتا ہے
نرگس کے پھول بھیجے ہیں بٹوے میں ڈال کر
مدعا یہ ہے کہ بھیج دے آنکھیں نکال کر
پھر میں دل ہی دل میں سوچتی ہوں خدا کرے شاعر نے آنکھیں نہ نکلوائی ہوں، کیونکہ یہ بہرحال دانت نکلوانے سے مختلف، مہنگا تجربہ ہے جہاں متبادل انتخاب کی گنجائش بھی کم ہے۔ پھر میں سرخوشی میں سوچتی ہوں خدا کرے ۔۔ سدا یہ روشنی رہے۔۔        


17 فروری 2014

تتلانا منع ہے!!۔



کچھ تحقیقات کے مطابق بچوں سے بچہ بن کر بات کرنا، الٹے سیدھے جملے بنا کر ان کو ہنسانا۔۔ ناموجود الفاظ دہرانا،  تتلانا  مستقبل میں ان کی زباندانی کے لیے نقصان دہ ہے۔ جو منطقی طور پر معاشرے اور زبان کی تہذیب کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ اپنے بچوں سے پیچیدہ اور مشکل الفاظ میں بات کرتے ہیں ان کی زبان کی صفائی اور مہارت میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتاہے۔ اس لیے بعض والدین کو بچوں کا تتلانا بہت مضحکہ خیز لگتا ہے ۔ بار بار وہ ان کی اصلاح کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یا انہیں چپ کراتے رہتے ہیں۔

11 فروری 2014

محبت لفظ تھا پہلا ۔ ۔ ۔


محبت لفظ تھا پہلا
پر اکثر کتابوں کو ہم ہونہی اٹھاتے ہیں، پلٹتےہیں،
بیچ سے کہیں ایک دو سطر پڑھتے ہیں
پرکھتے ہیں، چھوڑ دیتے ہیں
محبت ہر لفظ میں ہم کو نہیں دکھتی
محبت ہر سطر میں نہیں ہوتی
گو کہتے ہیں محبت آسماں سے زمیں تک کے ہر منظر میں پھیلی ہے

مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں 

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان
Feb 11, 2014

02 جنوری 2014

آج بازار میں پابجولاں چلو



چشم نم، جانِ شوریدہ کافی نہیں
تہمتِ عشقِ پوشیدہ کافی نہیں
آج بازار میں پابجولاں چلو

دست افشاں چلو، مست و رقصاں چلو
خاک برسر چلو، خوں بداماں چلو
راہ تکتا ہے سب شہر جاناں چلو

حاکمِ شہر بھی، مجمعِ عام بھی
تیر الزام بھی، سنگِ دشنام بھی
صبح ناشاد بھی، روزِ ناکام بھی

ان کا دم ساز اپنے سوا کون ہے
شہر جاناں میں اب باصِفا کون ہے
دستِ قاتل کے شایاں رہا کون ہے

رختِ دل باندھ لو دل فگارو چلو
پھر ہمیں قتل ہو آئیں یارو چلو

۔
فیض احمد فیض
لامور 
فروری۔۱۱۔۱۹۵۹