17 فروری 2014

تتلانا منع ہے!!۔



کچھ تحقیقات کے مطابق بچوں سے بچہ بن کر بات کرنا، الٹے سیدھے جملے بنا کر ان کو ہنسانا۔۔ ناموجود الفاظ دہرانا،  تتلانا  مستقبل میں ان کی زباندانی کے لیے نقصان دہ ہے۔ جو منطقی طور پر معاشرے اور زبان کی تہذیب کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ اپنے بچوں سے پیچیدہ اور مشکل الفاظ میں بات کرتے ہیں ان کی زبان کی صفائی اور مہارت میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتاہے۔ اس لیے بعض والدین کو بچوں کا تتلانا بہت مضحکہ خیز لگتا ہے ۔ بار بار وہ ان کی اصلاح کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یا انہیں چپ کراتے رہتے ہیں۔

بے بی ٹاک کے خلاف ہونے والی تحقیقات کے علاوہ کچھ دوسری تحقیقات بھی ہیں جو اس کے حق میں ہیں۔ وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان باتوں سے بچے خوش ہو جاتے ہیں۔ ان کا زبان سے تعلق ایک سادہ اور دلچسپ انداز میں پروان چڑھتا ہے اور وہ نسبتا جلد مکمل الفاظ میں اپنا مفہوم بیان کرنا شروع کر دیتے ہیں وہ سب کے سب عہد ساز شخصیت تو نہیں بنتے لیکن معاشرے کے لیے ایک عمومی ذمہ دار فرد بننے کی تمام تر اہلیت رکھتے ہیں اور سوائے اس کے کہ بچپن میں ایک دو بار سب کے سامنے وہ کوئی بچپنے والا لفظ دہرانے کی ہزیمت کا شکار ہوئے ہوتے ہیں، معاشرے کو، زبان کو یا انسانی تہذیب کو کوئی ناقابل تلافی نقصان نہیں پہنچتا۔ 

 میں بچوں کی فل سپیڈ پر چلتی ہوئی نان سٹاپ  گفتگو کو بہت حیرت سے دیکھتی ہوں۔۔ ان کے الفاظ کی رفتار میری سماعت اور گفتار دونوں سے بہت آگے نکل چکی ہے، مجھے بہت دھیان لگا کر سننا پڑتا ہے اور بہت سوچ کر بولنا پڑتا ہے۔ اس لیے میں ان  تحقیقات کو دیکھتی ہوں تو کچھ کنفیوژ ہو جاتی ہوں۔ سوچتی ہوں کیا ہوتا اگر گھنٹوں ان کے الٹے سیدھے جملے سننے کی بجائے میں کہتی تتلانا منع ہے!!۔
  

کوئی تبصرے نہیں: