جب کوئی لڑکی پوچھتی ہے کیا ہم صرف بچے پیدا کرنے کے لیے دنیا میں آئے ہیں تو سمجھ آتا ہے کہ یہ سوال معاشرتی ناانصافی کی ایسی زمین میں بوئے گئے انسانی احتجاج کے بیجوں سے پھوٹا ہے جس میں بچہ پیدا کرنا کسی نہ کسی طرح ایک کم تر درجے کاکام سمجھا گیا تھا۔ پھر نیم پختہ سماجی فلسفے ااس کو پانی دیتے ہیں یہاں تک کہ اکیسویں صدی کے باشعور خود آگاہ دماغ کا سوال بھی یہی ہوتا ہے آخر میں ہی کیوں؟؟۔۔ یہ عورت دماغ اپنی بے تاب تخلیقی توانائی سے چور۔ یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ اسے اور اس کی ہم جنسوں کو کس بنیاد پر پیدا ہوتے ہی باقی آدھی آبادی سے کم تر قرار دے دیا گیا ہے۔
28 اپریل 2024
26 اپریل 2024
random
love at first sight
It might be on the day
I was leaving you forever
at the train station I never went to
24 اپریل 2024
spring
Last year, no, the year before that
we planted Lavender and peonies
and Chrysanthemum, some Perennials too
Plants with strange names, Unfamiliar scents
All thrive in partial to full sun
I don't know what that really means
I lack a green thumb
17 اپریل 2024
05 اپریل 2024
04 اپریل 2024
03 اپریل 2024
02 اپریل 2024
مصروفیت
میرے وجود میں آج بھی ایک مصروف دن تھا
میری بصیرت کا فل پینل انٹرویو تھا
دل میرے جسم کی خود کو گھسیٹ رکھنے کی خواہش
کے ایندھن کی ناکافی مقدار سے مطمعن نہیں تھا
دل میرے جسم کی خود کو گھسیٹ رکھنے کی خواہش
کے ایندھن کی ناکافی مقدار سے مطمعن نہیں تھا
01 اپریل 2024
نکاح کے مسائل (مکمل ڈرامہ)
تم سمجھ نہیں رہے ہو فواد۔
شاہد ۔۔ میرا نام شاہد ہے۔
ہاں ۔ لیکن ہم ابھی تک سیٹ پر ہی ہیں۔ اور ہم نے دن کے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے یہاں صرف کیے ہیں۔ مجھے تو تم اب شاہد سے زیادہ فواد لگنے لگے ہو۔
اچھا۔ اچھا ٹھیک ہے۔ لیکن پروفیشن اور پرسنل کو ایسے مکس نہیں کرنا چاہیے ۔ بندہ کنفیوز ہوتا ہے۔
تم جو بھی کہو۔ میں تمہیں بتا رہی ہوں نکاح والی قسط کے بعد سب کچھ بدل چکا ہے۔
میں اس فضولیات کو نہیں مانتا۔