31 مارچ 2014

آج کون سا دن، ہفتہ، مہینہ ہے



آج کل تو روز ہی کوئی نہ کوئی دن، ہفتہ یا مہینہ ہوتا ہے۔ کبھی خطرے سے دوچار کسی جانور کے بارے میں لوگوں کو مطلع کرنے کے لیے دن مقرر کرتے ہیں تو کبھی کسی بڑے مسئلے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے۔ یعنی بات اب مقامی مذہبی تہواروں اور سماجی میلوں تک محدود نہیں رہی بلکہ ان دنوں کی اپنی ایک بین الاقوامی تہذیب، تاریخ اور زندگی ہے۔۔۔ اب اگر ہمارے پاس بہت سا بے کار وقت اور تھوڑا سا اضافی بجٹ ہو تو ہم روز دنیا میں کسی نہ کسی کو ایک عدد فری آن لائن گریٹینگ کارڈ ڈال سکتے ہیں، روز کسی نا کسی چیز کی یاد میں اینیورسری کیک کاٹ سکتے ہیں۔ روز نئے کپڑے پہن کر کام سے جان چھڑا کر باہرگھومنے جا سکتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ وقت اور پیسا طرح طرح سے انسانی خوشیوں کے آڑے آ جاتا ہے۔ دوسرا تاریخیں یاد رکھنا ایک بہت ہی مشکل کام ہے۔ گو مجھے یہ بھی امید ہے کہ بہت جلد آٹو پارٹی نام کی ایپلیکیشن ڈاونلوڈ ہو سکے گی۔ کسٹمائز کرتے وقت یاد سے کیک کے سیکشن میں ہوم کی بجائے سٹور کلک کیجیے گا۔ اور بل والے میں پے لیٹر۔۔ اور ہاں کچھ خاص خاص لوگوں کے لیے ویری لو(مینیمم) بجٹ والی۔

بہرحال بہت سے دنوں کا ایک فائدہ یہ ہے کہ لوگوں میں ان کے اپنے مسائل کے بارے میں آگاہی بڑھ گئی ہے یعنی اب انہیں معلوم ہوتا جا رہا ہے کہ انہیں کس کمی، تکلیف یا مسئلے کو اس طرح منانا ہے کہ وہ بڑھ جائے۔ میرا مطلب ہے اس کے متعلق معلومات بڑھ جائیں۔ اس ضمن میں سب سے حیران کن دن تو آف کورس وومنز ڈے ہے۔۔ یعنی عورتوں کا عالمی دن۔ جس کے بعد دوسرے نمبر پر مدرز ڈے آتا ہے۔۔ حیرانی کی بات یہ کہ عورتوں کو آبادی کا کم سے کم پچاس فیصد حصہ ہونے کے بعد بھی خود کو منانا پڑے تو بندہ سوچتا ہے ۔۔۔ ارے اس کا کیا مطلب ہوا۔۔۔ کیا ابھی بھی انہیں بڑھایا جانا چاہیے۔ یا وہ ابھی تک نظر آنا شروع نہیں ہوئیں یا پھر یہ کہ انہیں معلوم نہیں کہ وہ ایک عورت ہیں اور وجود رکھتی ہیں یا پھر یہ کہ ۔۔۔ یعنی انہیں یقین دلا دیا گیا ہے کہ ان کا وجود خطرے میں ہے اور انہیں پروٹیکشن کی ضرورت ہے جس کے لیے اب پمفلٹ چھاپا جائے گا جس کو پڑھ کر انہیں معلوم ہوگا کہ کچھ غلط ہو رہا ہے پھر کسی طرح وہ اس معلومات کو ان لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کریں گی جن کو اس بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں اور وہ غلط پر غلط کرتے جا رہے ہیں پھر ان کو سمجھ آ جائے گی یعنی گویا وہ سمجھ ہی جائیں گے اور آخر ایک دن سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔۔ مدرز ڈے کا بھی کچھ ایسا ہی مفہوم بنتا تھا لیکن کچھ لوگوں نے اسے پاور سٹرگل سمجھ لیا اور اب فادرز ٖڈے بھی منایا جاتاہے۔

بہت سے دنوں کا دوسرا فائدہ یہ ہے اب کچھ بھی منانے کو کوئی خاص تردد نہیں کرنا پڑتا ۔۔ ایک بنا بنایا پیٹرن فولو کرنے سے دن من جاتا ہے۔۔ یعنی کارڈ، کیک ، کینڈل اور ڈنر۔۔۔ ماسٹر کارڈ تو بہرحال ایک آپشن ہی ہے، کیش سے بھی کام چل جاتا ہے۔ ان بین الاقوامی دنوں میں ایک دن اور مہینہ شاعری کابھی ہے۔۔شاعری کا عالمی دن (اکیس مارچ) یونیسکو کی ایجاد ہے جس کا مقصد شاعری پڑھنے لکھنے، چھپنے وغیرہ کو فروغ دینا ہے کیونکہ ان کے مطابق شاعری تہذیب اور زبان کے اظہار کا سب سے بہتریں طریقہ ہے۔۔ مزید یہ کہ جذبات کے اظہار کا بھی ایک بلیغ ذریعہ ہے۔ باقی منفرد انسانی شناخت اور آزادی ذات اور خودی اور بلند نگہی وغیرہ کو تو بیشتر اہم دنوں کی تشریحات میں وغیرہ وغیرہ سے پہلے ایک سی لگن سے لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔ 

شاعری کے قومی مہینے (اپریل) کا آغاز اکیڈیمی اف امیریکن پوئیٹس یعنی امریکی شاعروں نے انیس سو چھیانوے میں کیا تھا۔ تاکہ شاعری سے لطف اندوز ہونے اور اسکے متعلق آگہی میں اضافہ اور شاعرانہ مزاج کی تہذیب، ترویج و ترقی پر کچھ کام ہو سکے۔ سچ ہے انسان کے پاس جس چیز کی کمی ہوتی ہے اس ہی کی قدر اسے زیادہ ہوتی ہے۔۔اردو دانوں میں شاعری اور شاعرانہ مزاج کی کمی سے ہم کبھی دوچار نہیں ہوئے۔ اردو کی کمی ایک علیحدہ مسئلہ ہے۔ اردو کی تیزی سے بڑھتی کمی اور اہم دنوں کو منانے کی بڑھتی ہوئی روش کو دیکھ کر میرا اب ان دنوں، ہفتوں اور مہینوں کا اردو سے مرجر کا پلان ہے۔ آغاز کے طور پر شاعری کے عالمی مہینے کو میں اردو شاعری (نثری) لکھ لکھ کر منانے/ناراض کرنے کا سوچ رہی ہوں 

کوئی تبصرے نہیں: