ہم کامیابی کواب گز میں ماپتے ہیں
انچ اس کا میزان ہیں
اچھائی کے ڈبوں کے درجات کا مرتبہ ہندسوں اور حرفوں کی مرموز تراکیب میں مستورہے
خرد نے ڈبوں کی جسامت سے سمجھوتا کیا ہے تو پھر کیسی حیرانگی
ہستی کی بے موقع موجودگی کی تقصیر کی توہین سے ناواقف سہی
گو توہین کی میٹھی گولیوں کا مزہ جب ہر شے بڑھ جائے تو انسان
جیسے خاک کھاتے ہوئے جیے جاتے ہیں
سر جھکا کر، دکھ اٹھا کر جیے جاتے ہیں
گیم مگر تنگ نظر جذبات کی نجاست نئے انداز سے روز سر پر نہیں پھینکتی
گو نجاست نہ ہو تو ہمیں اپنی ہستی کی تکریم کا موقع ہی نہ ملے
1 تبصرہ:
میجیکل!!!!
کم الفاظ میں اتنا خوبصورت لکھنا، بہت کم لوگوں کے پاس صلاحیت ہوتی ہے
لکھتی رہئیے :)
ایک تبصرہ شائع کریں