16 جولائی 2024

ادھیڑ بن

یوں جیسے ہمارے وجود کی بنت کا 
ایک سرا کہیں پھنس گیا تھا 
جس کو اپنی اپنی جانب ہم نے بہت دیر کھینچا 
ممکن یہ ایک ہی دھاگہ دو سروں سے بُنا ہوا ہو 
سرا چھڑانے کی کشمکش میں 
ہم دونوں مسلسل اُدھڑ رہے ہوں


02 جولائی 2024

پچانوے فیصد عورتیں؟

ذاتی طور پر مجھے لفظ جاہل پسند ہے۔ جیسے یہ کسی کا پیار کا نام ہو۔ یا پھر اس میں ایک وعدہ چھپا ہو کہ اس اعتراف کے بعد سیکھنا ہمارے لیے آسان ہو جائے گا۔ ہمارے روزمرہ میں اس لفظ کا استعمال کسی کی لاعلمی کےتناظرمیں کیاجاتاہے۔ ہم ہروقت کسی نہ کسی شےسےلاعلم ہوسکتےہیں اورعلم کی مقدار اتنی زیاده ہے ہے کہ اچھے خاصے لوگ بھی خود کو علم کے بحر بیکراں کے کنارے محض چند سنگریزوں سے کھیلتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ کہتے ہیں ہر وه جو سمجھتا ہے وه سب کچھ جانتا ہے وه کچھ نہیں جانتا۔ کیونکہ اپنی لاعلمی کی حد سے واقفیت ہی اصل میں ہمارے مزید جاننے اور سیکھنے کا آغاز ہوتا ہے۔ یعنی ہم سب تھوڑے بہت جاہل ہیں؟

19 جون 2024

بچپن

بچوں کی طرح آنکھیں میچ کر دعائیں کرنا بھی فن ہے
شائد انہیں پتہ ہے اتفاقات کائیناتی وعدے ہیں
نہ دیومالائی قصے مرادیں پوری ہونے کا کوئی اشارہ
پھر بھی خواہشیں ہوا میں پھونک کر
ہر ایک شے کو گواہ کرنے سے چوکتے نہیں ہیں
ایک آس ایک اور آس کی گود میں روانہ کرکے پرسکوں ہیں۔



17 جون 2024

لمحہ

اپنی پرفارمنس کےدوران فنکار پر ایسا لمحہ آتا ہے جب ہر بیرونی شے سے اسکا رابطہ کچھ دیر کے لیے منقطع ہوجاتا ہے۔ وہ کہاں موجود ہے۔ کون اس کو سن یا دیکھ رہا ہے۔ اس کے فن کا لوگوں پر کیا اثر بن رہا ہے یہ سب باتیں ، اس کے اردگرد کا ماحول اس کی نظر سے محو ہوجاتا ہے صرف وہ ہوتا ہے اور اس کی پرفارمنس۔

04 مئی 2024

خواب

چلو کہانی لکھیں۔ 

خواب اور خود فراموشی کے بیچ۔ نیند کی دہلیز پر

دیکھو۔ خیالوں کی روشنائی کیسے میرے ہاتھ دھندلا گئی ہے