سچ ادھورا ہے ابھی میرا نثری نظم کا دوسرا مجموعہ ہے۔ دوسرا قدم۔ جستجوئے آرزو میں کبھی تو ایک ہی جست میں قصہ تمام ہو جاتا ہے لیکن کبھی انتظار کی، پہچان کی، کوششِ پیہم میں صدیاں بیت جاتی ہیں۔ دوسرا قدم رکھنے کی جگہ ہی نہیں ملتی۔ خیالوں کا قریہ قریہ جھانک لیا جاتا ہے، جذبوں کے سمندر کے سمندر پار ہو جاتے ہیں، لفظوں کا پیمانہ لبریز ہو جاتا ہے، پھر وقت کی گنجائشہی ختم ہو جاتی ہے، دوسرا قدم رکھنے کی جگہ ہی نہیں ملتی۔ ناتمام افسانہ کوئی موڑ دے کر تہ کردیا جاتا ہے۔ میرے ساتھ لیکن نہ پہلا معاملہ ہے نہ دوسرا۔ بلکہ ایک ایسی صورت ہے جہاں ہر اٹھتا قدم ارتقاء کی اک کڑی بن جاتا ہے۔ درجہ بدرجہ مقصود حقیقی کی طرف لے جاتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں