01 نومبر 2012

کیا آپ بور ہورہے ہیں 2


یہاں میں روز مرہ کے روٹین کے کاموں کی بات نہیں کر رہی۔ اپنی ذمہ داریوں کو بوریت کی بھینٹ چڑھا کر ان سے پہلوتہی کرنا دماغی پوٹینشل کے عدم استعمال کی بجائے سستی اور بےکاری کا زائد استعمال ہے۔ لیکن پروفیشنل بوریت اس میں گنی جا سکتی ہے۔ یعنی اگر ہم کسی شعبہ میں کام کر رہے ہیں اور ہر روز کام کرتے ہوئے انتہا سے زیادہ بوریت یا موٹیویشن لیس محسوس کرتے ہیں تو یہ اس بات کا اظہار ہے کہ ہمیں کچھ وقت اپنے کام سے بریک لے لینی چاہیے اور اس فرصت میں سوچنا چاہیے کہ کیا ہم اسی کام پر واپس جانا چاہتے ہیں یا اپنی لائن میں کچھ تبدیلی کرنا چاہتے ہیں۔ یا اسی کام میں کچھ نیا اور ایڈوانس سیکھنا ہے کیونکہ ہمارا دماغ ہمیں کہیں آگے لے جانا چاہ رہا ہے۔

روزمرہ میں ہمیں اپنے دماغی پوٹینشل کو لمٹ کرنے کی بجائے مختلف قسم کی ایسی مصروفیات تلاش کرنی چاہیں جس سے ہماری ذات کو سینس آف اچیومنٹ ہو۔ کبھی کبھی بہت ہی سادہ سی مصروفیت اس اچیومنٹ کے اظہار کا آغاز بن جاتی ہے۔ جیسے ایک بچہ کاغذ کی ایک کشتی یا جہاز بناتا ہے پھر اس کو اڑانے یا ترانے کی کوشش کرتا ہے پھر سوچ میں پڑ جاتا ہے کہ اس کو کیسے بہتر بنائے۔ دماغی صلاحیت کو سمجھنے اور بڑھانے کے لیے ایسی ہی سادہ مگر مثبت اور پروڈکٹو مصروفیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں اچھی کتابیں پڑھنے، ان پر ڈسکشن کرنے سے لے کر ، اپنی مشغلوں کے بارے میں آسان سا بلاگ شروع کرنے تک بے شمار کام آ سکتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں: