کیا آپ بور ہو رہے ہیں؟ آپ پچھلے دو گھنٹے کے دوران "آپ کس رنگ کا کریون ہیں؟" قسم کے پرسنیلیٹی ٹسٹ لے لے کر اور ان کے رزلٹ فیس بک پر پبلش کر چکے ہیں۔ مختلف رسالوں کو الٹ پلٹ کر، کسی اچھی مووی کو تلاش کرکرکے، پرانی فیس بک البمز دیکھ کر اچھی طرح سے مایوس ہو چکے ہیں کہ دنیا میں کہیں بھی کچھ بھی نہیں ہو رہا اور اگر ہو رہا ہے تو آپ کے لیے بیکار ہے کیونکہ آپ اس کا حصہ نہیں ہیں۔ یا اگر کچھ ہو بھی رہا ہے تو بیکار ہے کیونکہ ہر چیز ویسے ہی بیکار ہے اورانتہا کی بوریت ہے۔۔۔ تو میرا خیال ہے آپ ایک انتہائی اہم ڈسکووری کر چکے ہیں۔
بور ہونا اصل میں ہمارے دماغ کا ایک سگنل ہوتا ہے کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں اس سے کہیں زیادہ اہم کام ہمارے واسطے کرنے کو موجود ہے۔ ہم اپنی کارکردگی سے نامطمعن ہیں، ہمارا دماغی پوٹینشل اس سے کہیں زیادہ ہے جتنا ہم اپنے روز مرہ کے کاموں میں صرف کر رہے ہیں۔ اصولاً ہم کو اس بوریت کے سگنل کو ٹریس آؤٹ کرکے دیکھنا چاہیے کہ ہمارا دماغ ہمیں کہاں لے جانا چاہ رہا ہے لیکن اس کے برعکس ہم بوریت کو بہلانا شروع کر دیتے ہیں۔ بیشتر اوقات ہم وقت گزاری کی کوئی ایسی مصروفیت شروع کر دیتے ہیں جو ہمارے پوٹینشل کی شدت سے کم تر ہوتی ہے۔ اس طرح دماغ مطمعن ہونے کی بجائے مزید بور اور آخر کار مایوس اور ڈپریسڈ ہو جاتا ہے۔ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم بوریت سے سمجھوتا کر لیتے ہیں جیسے لمبے سفر میں ہم ایک ہی میگزین کو بار بار پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں شائد اس بار کچھ نیا ہوگا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں