22 جون 2011

میں ایک جھوٹ جیتی ہوں

میں ہوا کے کان میں اپنے خواب کہتی ہوں
ریت پر تصویریں نقش کرتی ہوں
پانی کے ورق پر اپنے راز لکھتی ہوں۔

میں تم سے کچھ نہیں کہتی
تم کب اس کو سمجھو گے ۔۔

مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں 

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان

3 تبصرے:

فریدون کہا...

السلام علیکم


رافعہ جی بہت عمدہ۔۔ آپ کی شاعری دنبدن فلسفیانہ۔ مائل بہ نظم اور عمدہ ہوتی جا رہی ہے۔۔

عمران کہا...

زبردست۔۔۔
تعریف کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔۔۔

عمران اقبال کہا...

آج پھر پڑھنے آیا یہ نظم۔۔۔ اور پھر پڑھ کر یہ کہنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ بہت ہی اعلیٰ۔۔۔
دل کو چھو جانے والی نظم ہے۔۔۔ نا جانے اپنے دل کے بہت قریب محسوس کر رہا ہوں ان الفاظ کو۔۔۔