اس بولتے شہر میں میرا غم کون کب سنے
میرے شہر کے سارے لوگ،
خود اپنے ارادوں کی نا قدری کی داستانیں بیان کرتے
اس زمانے کی آگہی کے جرم سناتے
لوگوں کی جہالت کے غم مناتے ، بولتے مسکراتے جا رہے ہیں
سبھی کو اپنا غم سنانا ہے ابھی
راستوں میں ٹھوکریں کھاتے قدموں کے زخموں کے قصے
حکایت زندگی رقم کرتے خونچکاں ہاتھوں کی داستانیں
میرا غم کون کب سنے؟؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں