22 جون 2010

ناپرساں


اس بولتے شہر میں میرا غم کون کب سنے

میرے شہر کے سارے لوگ، 

خود اپنے ارادوں کی نا قدری کی داستانیں بیان کرتے 

اس زمانے کی آگہی کے جرم سناتے

لوگوں کی جہالت کے غم مناتے ، بولتے مسکراتے جا رہے ہیں

سبھی کو اپنا غم سنانا ہے ابھی

راستوں میں ٹھوکریں کھاتے قدموں کے زخموں کے قصے

حکایت زندگی رقم کرتے خونچکاں ہاتھوں کی داستانیں

میرا غم کون کب سنے؟؟


__________

سچ ادھورا ہے ابھی

رافعہ خان


کوئی تبصرے نہیں: