پشتینی حکمران اپنے اپنے تخت سے شاہانہ اندازوں میں اسمبلیوں میں اترتے ہیں ۔ اپنی مقبولیت معقولیت اور مسابقت کے مشق شدہ عاجزانہ اور دوستانہ اعترافات اور مخالفین کو متواضع تعاون کی یقین دہانیاں کراتے ہیں۔ لیکن زیادہ دیر نہیں لگے کی کہ ان کے کھوکھلے لفظوں کی حقیقت ان کے اقدامات سے واضح ہو جائے گی ۔ پھر وہ مسائل کے ان انباروں کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش بھی کرتے ہیں جن کو لوگ کئی دہائیوں سے اپنی جان پر سہتے آ رہے ہیں۔ اس پپٹ شو پر دیکھنے والے کو نہ ہنسی آتی ہے نہ رونا ۔ غصہ آتا ہے لیکن غاصبوں پر نہیں۔ بلکہ ان پر جو جانتے بوجھتے ان کو شیرے میں ڈبو کر بیچتے ہیں۔