چراغ جان سسک سسک کر جلتا رہا
انتشار ذات میں کوئی سہما ہوا سا واقعہ
بدرنگ لباس کی دھجی بنا جھولتا رہا
سوچ کے پیڑ کی سوکھی ہوئی ایک شاخ سے۔۔
اشتباہ خودی میں تھیں ہماری ذات پر
ہمارے منتظر وجود کی دستکیں ہمیں پہ تھیں،
انتشار ذات میں کوئی سہما ہوا سا واقعہ
بدرنگ لباس کی دھجی بنا جھولتا رہا
سوچ کے پیڑ کی سوکھی ہوئی ایک شاخ سے۔۔
اشتباہ خودی میں تھیں ہماری ذات پر
ہمارے منتظر وجود کی دستکیں ہمیں پہ تھیں،
مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں
دریچوں میں جگنو
رافعہ خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں