16 دسمبر 2015

اشتباہ

چراغ جان سسک سسک کر جلتا رہا
انتشار ذات میں کوئی سہما ہوا سا واقعہ
بدرنگ لباس کی دھجی بنا جھولتا رہا
سوچ کے پیڑ کی سوکھی ہوئی ایک شاخ سے۔۔
اشتباہ خودی میں تھیں ہماری ذات پر
ہمارے منتظر وجود کی دستکیں ہمیں پہ تھیں،



مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں 

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان