پہلے قطرے کو اکثر جلتی تپتی خشک زمین ہی ملتی ہے۔ لیکن پہلا قطرہ کچی مٹی میں سوندھی مہک جگاتا ہے۔۔ پہلا قطرہ ہی موسم بدلنے کی نوید لاتا ہے۔ پہلا قطرہ باقی سب قطروں کا رہنما ہوتا ہے۔۔ وہ ان کا استاد ہوتا ہے۔۔
اب استاد نے تو اپنا کام کر دیا۔۔ غیروں کے پھینکے پتھروں اور اپنوں کے پھینکے پھولوں سے اتنا تو کھل ہی گیا کہ سوال جتنا بھی سادہ ہو گنتی میں آتا ہے۔ اور گننے والے جانتے ہیں ایک سوال کرنے والا اگر صرف ایک ہو تو اس سے نمٹنا آسان، ایک ہزار ہو تو ممکن، ایک لاکھ ہو تو شائد مشکل اور ایک کروڑ سے بڑھ جائے تو ناممکن ہو جایا کرتا ہے۔ سو سوالوں کا دور عموما جواب ملنے تک چلا کرتا ہے
پر ہم کہاں اتنے کھرے کہ دوسری یمنی چادر، تیسرے بدیسی محل یا چوتھے سوئس اکاونٹ تک جا پہنچیں۔ ہم تو استاد کے طریقے پہ آسان سا سوال پوچھ لیتے ہیں۔
سوال:
پاکستان کے موجودہ آئین کے تحت کن اداروں/افراد کی قانون پر بالادستی تسلیم کی گئی ہے
سیاسی آمر
پشتینی حکمران
مسلح سیاح
انتظامی ادارے
عوام
میڈیا
روکنے والوں کو علم ہی ہے موجودہ دور کا سوشل میڈیا سوالوں کی جو بارش کو برسا سکتا ہے اسے روکنا مشکل ہے۔۔ اور کچی مٹی تو مہکے گی۔۔
سو استاد کے بقول : سوال کر کے جیو
4 تبصرے:
آئین میں صرف انصاف اور ایک جیسے سلوک کی بالادستی ہے
طاقتور کی۔ جہاں بھی مسئلہ ہو وہاں جو زیادہ طاقتور ہو وہ جیتے گا
ہم بڑوں کو جواب دینا گستاخی خیال کرتے ہیں۔ آپ ہی جواب عنایت فرمائیے
بہت خوب۔۔
مٹی کو مہکنے سے اور سوالوں کو اُبھرنے سے بھلا کون روک پایا ہے؟
بالکل درست لکھا آپ نے۔۔
ایک تبصرہ شائع کریں