09 فروری 2010

جب محبت جھٹکی جاتی ہے

اڑتی سوچیں پر سمیٹے خیال افق پر گم ہو جاتی ہیں
دل اک تسلسل سے سانس گنتا
رکنے لگتا ہے

آنکھوں کے جلتے سورج
روٹھی پلکوں پیچھے ڈوب جاتے ہیں
آوازیں لڑکھڑا کر سماعتوں کی بے نیازی سے
گھبرا کر رونے لگتی ہیں
بے سوال چہرے کا رنگ ساکت نظروں سے سب کو تکتا ہے

ان پرشور لمحوں میں اندھیرے سایوں سے
چپکے سے کچھ کہتے ہیں
آنسو دل میں اٹھتے ہیں رک رک کر
بہتے نہیں پر چبھتےہیں
اور سارے میں ایک کڑوی بو لہراتی ہے

_________________

سچ ادھورا ہے ابھی

رافعہ خان


کوئی تبصرے نہیں: