25 اپریل 2012

اقتباس


From:  Maktub

Paulo Coelho


Saint Anton was living in the desert when a young man approached him. "Father, I sold everything I owned, and gave the proceeds to the poor. I kept only a few things that could help me to survive out here. I would like you to show me the path to salvation." Saint Anton asked that the lad sell the few things that he had kept, and with the money buy some meat in the city. When he returned, he was to strap the meat to his body. The young man did as he was instructed. As he was returning, he was attacked by dogs and falcons who wanted the meat. "I'm back," said the young man, showing the father his wounded body and his tattered clothing. "Those who embark in a new direction and want to keep a bit of the old life, wind up lacerated by their own past," said the saint. 

11 اپریل 2012

سوال



پہلے قطرے کو اکثر جلتی تپتی خشک زمین ہی ملتی ہے۔ لیکن پہلا قطرہ کچی مٹی میں سوندھی مہک جگاتا ہے۔۔ پہلا قطرہ ہی موسم بدلنے کی نوید لاتا ہے۔ پہلا قطرہ باقی سب قطروں کا رہنما ہوتا ہے۔۔ وہ ان کا استاد ہوتا ہے۔۔

اب استاد نے تو اپنا کام کر دیا۔۔ غیروں کے پھینکے پتھروں اور اپنوں کے پھینکے پھولوں سے اتنا تو کھل ہی گیا کہ سوال جتنا بھی سادہ ہو گنتی میں آتا ہے۔ اور گننے والے جانتے ہیں ایک سوال کرنے والا اگر صرف ایک ہو تو اس سے نمٹنا آسان، ایک ہزار ہو تو ممکن، ایک لاکھ ہو تو شائد مشکل اور ایک کروڑ سے بڑھ جائے تو ناممکن ہو جایا کرتا ہے۔ سو سوالوں کا دور عموما جواب ملنے تک چلا کرتا ہے

پر ہم کہاں اتنے کھرے کہ دوسری یمنی چادر، تیسرے بدیسی محل یا چوتھے سوئس اکاونٹ تک جا پہنچیں۔ ہم تو استاد کے طریقے پہ آسان سا سوال پوچھ لیتے ہیں۔

سوال:
پاکستان کے موجودہ آئین کے تحت کن اداروں/افراد کی قانون پر بالادستی تسلیم کی گئی ہے

سیاسی آمر
پشتینی حکمران
مسلح سیاح
انتظامی ادارے
عوام
میڈیا

روکنے والوں کو علم ہی ہے موجودہ دور کا سوشل میڈیا سوالوں کی جو بارش کو برسا سکتا ہے اسے روکنا مشکل ہے۔۔ اور کچی مٹی تو مہکے گی۔۔


سو استاد کے بقول : سوال کر کے جیو