ویسے تو جس ساحلی علاقے میں میں مقیم ہوں درختوں کی کثرت کی وجہ سے حبس زدہ گرم دنوں میں یہ عام سی بات ہے۔۔ سانس کا لمحے دو لمحے کے لیے رک جانا۔ لیکن بات وہ نہیں ہے ۔۔ گرم دن ابھی شروع نہیں ہوئے۔ بات اصل میں کیا ہے مجھے سمجھ نہیں آیا۔
اُس کا نام رباب ہے۔ میرے اپارٹمنٹ کی پہلی کھڑکی کے بالکل سامنے نظر آنے والی اس سلور کار میں بیٹھی وہ اپنے سیل سے میرے فون کو بار بار ری ڈائیل کررہی ہے۔ پانچویں منزل کے اس سٹوڈیو اپارٹمنٹ سے مجھے اسکے دبائے ھندسے نہیں دکھتے لیکن بیل وقفے وقفے سے مسلسل بج رہی ہے۔ اور پھر روز یہی ہوتا ہے ۔۔ یہی رباب کا آنا اور فون پر مجھے بیپ دینا۔۔