08 مئی 2014

سیل فون گیم

ہم کامیابی کواب گز میں ماپتے ہیں
انچ اس کا میزان ہیں
اچھائی کے ڈبوں کے درجات کا مرتبہ ہندسوں اور حرفوں کی مرموز تراکیب میں مستورہے
خرد نے ڈبوں کی جسامت سے سمجھوتا کیا ہے تو پھر کیسی حیرانگی

سیل فون گیم بھی ڈبوں کا اک کھیل ہے
 ہستی کی بے موقع موجودگی کی تقصیر کی توہین سے ناواقف سہی
گو توہین کی میٹھی گولیوں کا مزہ جب ہر شے بڑھ جائے تو انسان
جیسے خاک کھاتے ہوئے جیے جاتے ہیں
سر جھکا کر، دکھ اٹھا کر جیے جاتے ہیں
 گیم مگر تنگ نظر جذبات کی نجاست نئے انداز سے روز سر پر نہیں پھینکتی
گو نجاست نہ ہو تو ہمیں اپنی ہستی کی تکریم کا موقع ہی نہ ملے


مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں 

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان

1 تبصرہ:

گمنام کہا...

میجیکل!!!!
کم الفاظ میں اتنا خوبصورت لکھنا، بہت کم لوگوں کے پاس صلاحیت ہوتی ہے
لکھتی رہئیے :)