24 جون 2014

ایزی مکس


وقت کم ہوتا ہے، کام زیادہ لگتا ہے۔۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ کام کے بعد دوسرے کام بھی ہوتے ہیں، اسی لیے ایزی مکس کا رواج پڑجانے کی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔۔ یعنی کام کی آسانی میں اضافہ، صرف شدہ وقت میں کمی اور نتائج ویسے ہی شاندار۔۔ ہمم ۔۔ ایسے تو نہیں لگ رہا ہے میں کھیر مکس کے اشتہار کی پنچ لائن تیار کر رہی ہوں۔ اصل میں سائینس بہت ترقی کر گئی ہے، چیزوں اور رویوں کی تیاری میں وقت نہیں لگتا، ہر شے پہلے سے بنی بنائی اشیاء سے بہت آسانی سے تیار ہوجاتی ہے، اب وہ کھانا ہو، پارٹیز ہوں، قومیں ہوں، نطریے ہوں یا انقلاب۔۔ ایزی مکس میں ہر سوال کا جواب پوشیدہ ہے۔ 

08 مئی 2014

سیل فون گیم

ہم کامیابی کواب گز میں ماپتے ہیں
انچ اس کا میزان ہیں
اچھائی کے ڈبوں کے درجات کا مرتبہ ہندسوں اور حرفوں کی مرموز تراکیب میں مستورہے
خرد نے ڈبوں کی جسامت سے سمجھوتا کیا ہے تو پھر کیسی حیرانگی

31 مارچ 2014

آج کون سا دن، ہفتہ، مہینہ ہے



آج کل تو روز ہی کوئی نہ کوئی دن، ہفتہ یا مہینہ ہوتا ہے۔ کبھی خطرے سے دوچار کسی جانور کے بارے میں لوگوں کو مطلع کرنے کے لیے دن مقرر کرتے ہیں تو کبھی کسی بڑے مسئلے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے۔ یعنی بات اب مقامی مذہبی تہواروں اور سماجی میلوں تک محدود نہیں رہی بلکہ ان دنوں کی اپنی ایک بین الاقوامی تہذیب، تاریخ اور زندگی ہے۔۔۔ اب اگر ہمارے پاس بہت سا بے کار وقت اور تھوڑا سا اضافی بجٹ ہو تو ہم روز دنیا میں کسی نہ کسی کو ایک عدد فری آن لائن گریٹینگ کارڈ ڈال سکتے ہیں، روز کسی نا کسی چیز کی یاد میں اینیورسری کیک کاٹ سکتے ہیں۔ روز نئے کپڑے پہن کر کام سے جان چھڑا کر باہرگھومنے جا سکتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ وقت اور پیسا طرح طرح سے انسانی خوشیوں کے آڑے آ جاتا ہے۔ دوسرا تاریخیں یاد رکھنا ایک بہت ہی مشکل کام ہے۔ گو مجھے یہ بھی امید ہے کہ بہت جلد آٹو پارٹی نام کی ایپلیکیشن ڈاونلوڈ ہو سکے گی۔ کسٹمائز کرتے وقت یاد سے کیک کے سیکشن میں ہوم کی بجائے سٹور کلک کیجیے گا۔ اور بل والے میں پے لیٹر۔۔ اور ہاں کچھ خاص خاص لوگوں کے لیے ویری لو(مینیمم) بجٹ والی۔

19 مارچ 2014

بات سے بات نیز ہمارے بلاگ کون پڑھتا ہے؟



میں کچھ بور سی ہو کر کہتی ہوں تم لوگوں کے امتحانات کی وجہ سے کتنا کچھ لکھا نہیں جا رہا۔ جس پر دانت پیس کر میری بچی کہتی ہے امتحانات ہی کی وجہ سے تو کتنا کچھ لکھا جا سکتا ہے۔۔ جس پر میں اعتراض کرتے ہوئے کہتی ہوں یہ صحیح نہیں ہے تم ماں باپ کی تمہارے امتحانات کی فکر کو موضوع نہیں بنا سکتی۔

13 مارچ 2014

تارے ڈب گئے نیں

تارے ڈب گئے نئے
رات مک گئی اے
گلاں مکیاں نئیں۔۔۔۔

آئی فون والے کہ رہے ہیں مزید پڑھیے کے بعد ایک وسیع خلا کے ہے اور کچھ لکھا نظر نہیں آرہا۔ وہ اس لیے کہ اور کچھ لکھا ہوا نہیں ہے صرف ایک ویڈیو پوسٹ کی ہوئی ہے۔ جو مووی میکر میں بنائی تھی اس لیے شائد آئی فون پر نہیں دکھ رہی۔ اس لیے نیچے یو ٹیوب کا لنک بھی دیا تھا۔ جو پاکستان میں نہیں چلے گا اور ابھی کچھ متبادل انتظام بھی نہیں سمجھ آ رہا ہے سو دیکھنا چاہیں تو سفاری کے علاوہ کوئی اور براوزر استعمال کر لیں۔ شکریہ

 


04 مارچ 2014

گوگل ٹرانسلیٹ



پچھلے روز ایک دوست نے، کہ اردو سمجھنا انہیں مشکل ہے، میری ایک تحریر کا ترجمہ پوچھا۔ میں نے مصروفیت کی وجہ سے گوگل ٹرانسلیٹ کی طرف اشارہ کیا۔ بعد میں استفسار پر کہنے لگیں یا تو یہ کوئی بہت گہری بات ہے یا ترجمہ میں کوئی مسئلہ ہے کیونکہ مفہوم میری سمجھ سے بالاتر ہے۔ اب میرے لیےگہری بات کہ دینا اتنا ہی ناممکن ہے جتنا کہ گوگل سے کسی غلطی کا احتمال۔ سو میں کچھ کنفیوژ سی ہوگئی اور خود چیک کرنے کی کوشش کی۔

21 فروری 2014

everything is awesome : P



I imagined two hours of slow torture by bright-coloured animated bricks, but the Lego movie was over-delivered; why else would it start poking us from the very first scene with its pointy satire and sassy, layered irony while kids laugh hilariously at something ELSE. Plus, it reminded me of endless chains of those first inventions, not very different from the one Emmet made ... yes, joining two bricks together.

19 فروری 2014

فروزن رین


ہر سال یہاں ایک دن ایسا ہوتا ہے جب بہت شدید برف باری اور پھر فروزن رین کے بعد انتہائی ٹھنڈ کے باوجود بہت شدید دھوپ نکلتی ہے ۔ جس میں ہر منجمد سطح چمکیلے کانچ کی بنی ہوئی آرائش لگتی ہے۔ اور کبھی تیز ہوا میں بلوریں درخت روشنی کو اتنے زاویوں سے منعکس کرتے ہیں کہ دیکھتے جانے کو دل چاہتا ہے۔ 

پچاس فوٹو لینے کے بعد میں نے تھک کر کہتی ہوں۔۔ "ویسی نہیں بن رہی جیسے میری آنکھ اس کو دیکھ رہی ہے"۔۔ تو میری بچی اپنے نو دریافت شدہ فہم و ادراک سے کہتی ہے۔ "کیونکہ ہماری آنکھ کا کیمرے کی آنکھ سے کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے"۔  
۔"ہو بھی سکتا ہے لیکن ابھی دوسرا کیمرا اٹھا کر لانے کو جی نہین چاہ رہا۔۔" میں نےخودکلامی کرتی ہوں
۔"اگر بہتر ہو بھی جائے تو کوئی دوسرا اس کو ایسے نہیں دیکھ سکتا جیسے ہم یہاں دیکھ رہے ہیں۔۔ کیونکہ ہم یہاں موجود ہیں۔۔وہ بس ایک تصویر ہوگی، یہ ایک مکمل احساس ہے ۔ مجھے اس لیے معلوم ہے کہ میں کوشش کر چکی ہوں۔" وہ مزید حقیقت پسند ہونے کی کوشش کرتی ہے
میں مسکرا کر اسے دیکھتی ہوں اور اس کی ہاں میں ہاں ملاتی ہوں۔۔ "ہاں یہ ایک احساس ہے"۔۔ میں کچھ اور کہنے کی کوشش کرتی ہوں۔ ناکام سی ہو کر احساس کو اپنے اندر ہمیشہ کے لیے محفوظ کرنے کی کوشش کرتی ہوں، ناکام ہو کر دس اور فوٹو لیتی ہوں۔ ناکام ہو کرکچھ اور سوچنے کی کوشش کرتی ہوں تو ایک بے موقع شعر یاد آتا ہے
نرگس کے پھول بھیجے ہیں بٹوے میں ڈال کر
مدعا یہ ہے کہ بھیج دے آنکھیں نکال کر
پھر میں دل ہی دل میں سوچتی ہوں خدا کرے شاعر نے آنکھیں نہ نکلوائی ہوں، کیونکہ یہ بہرحال دانت نکلوانے سے مختلف، مہنگا تجربہ ہے جہاں متبادل انتخاب کی گنجائش بھی کم ہے۔ پھر میں سرخوشی میں سوچتی ہوں خدا کرے ۔۔ سدا یہ روشنی رہے۔۔        


17 فروری 2014

تتلانا منع ہے!!۔



کچھ تحقیقات کے مطابق بچوں سے بچہ بن کر بات کرنا، الٹے سیدھے جملے بنا کر ان کو ہنسانا۔۔ ناموجود الفاظ دہرانا،  تتلانا  مستقبل میں ان کی زباندانی کے لیے نقصان دہ ہے۔ جو منطقی طور پر معاشرے اور زبان کی تہذیب کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ اپنے بچوں سے پیچیدہ اور مشکل الفاظ میں بات کرتے ہیں ان کی زبان کی صفائی اور مہارت میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتاہے۔ اس لیے بعض والدین کو بچوں کا تتلانا بہت مضحکہ خیز لگتا ہے ۔ بار بار وہ ان کی اصلاح کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یا انہیں چپ کراتے رہتے ہیں۔

11 فروری 2014

محبت لفظ تھا پہلا ۔ ۔ ۔


محبت لفظ تھا پہلا
پر اکثر کتابوں کو ہم ہونہی اٹھاتے ہیں، پلٹتےہیں،
بیچ سے کہیں ایک دو سطر پڑھتے ہیں
پرکھتے ہیں، چھوڑ دیتے ہیں
محبت ہر لفظ میں ہم کو نہیں دکھتی
محبت ہر سطر میں نہیں ہوتی
گو کہتے ہیں محبت آسماں سے زمیں تک کے ہر منظر میں پھیلی ہے

مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں 

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان
Feb 11, 2014

02 جنوری 2014

آج بازار میں پابجولاں چلو



چشم نم، جانِ شوریدہ کافی نہیں
تہمتِ عشقِ پوشیدہ کافی نہیں
آج بازار میں پابجولاں چلو

دست افشاں چلو، مست و رقصاں چلو
خاک برسر چلو، خوں بداماں چلو
راہ تکتا ہے سب شہر جاناں چلو

حاکمِ شہر بھی، مجمعِ عام بھی
تیر الزام بھی، سنگِ دشنام بھی
صبح ناشاد بھی، روزِ ناکام بھی

ان کا دم ساز اپنے سوا کون ہے
شہر جاناں میں اب باصِفا کون ہے
دستِ قاتل کے شایاں رہا کون ہے

رختِ دل باندھ لو دل فگارو چلو
پھر ہمیں قتل ہو آئیں یارو چلو

۔
فیض احمد فیض
لامور 
فروری۔۱۱۔۱۹۵۹